امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ، انہیں توقع ہے کہ، آئندہ ایک ہفتے کے دوران غزہ میں جنگ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔
اوول آفس میں کانگو اور روانڈا کے مابین ایک معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران صدر ٹرمپ نے اس بات کی وضاحت کی کہ، وہ سمجھتے ہیں کہ، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ قریب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ، انہوں نے ان افراد سے بات کی ہے جو جنگ بندی کی کوششوں میں سرگرم ہیں، تاہم انہوں نے ان شخصیات کے نام ظاہر نہیں کیے۔
ٹرمپ اس سے پہلے بھی کئی بار اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ،ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ کے دوران ان کا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے رابطہ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہاکہ،ہم اس خطے میں بڑی مقدار میں امدادی رقوم اور خوراک بھیج رہے ہیں۔ ہم اس جنگ کا باقاعدہ حصہ نہیں ہیں، لیکن انسانی نقصان کی وجہ سے ہم کسی نہ کسی طور اس میں شامل ضرور ہیں۔
اس سے قبل بدھ کو بھی انہوں نے کہا تھا کہ، ان کے خصوصی ایلچی، سٹیو وٹ کوف، نے انہیں بتایا ہے کہ، غزہ میں جنگ بندی بہت قریب آ چکی ہے۔
دوسری جانب، حماس کے خارجہ امور کے ایک سینئر عہدیدار اور سیاسی بیورو کے رکن، باسم نعیم، نے کہا ہےکہ، غزہ میں جنگ بندی سے متعلق فی الحال کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
ادھر خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ، واشنگٹن میں تعینات اسرائیلی سفیر رون ڈرمر پیر کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے حکام سے غزہ اور ایران کے معاملات پر بات چیت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ممکنہ دورہ وائٹ ہاؤس کا بھی امکان ہے، تاہم اس کے لیے کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی۔