اسرائیل میں تاریخ کی خطرناک آتشزدگی، ایمرجنسی نافذ

اسرائیل میں مقبوضہ بیت المقدس کے قریب واقع جنگلات میں بھڑکنے والی خوفناک آگ نے تباہی مچادی ہے، جسے دہائی کی سب سے بڑی آتش زدگی قرار دیا جا رہا ہے۔ آگ کے باعث کم از کم 23 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر افراد دھوئیں سے متاثر ہوئے، جبکہ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب کے درمیان مرکزی شاہراہ بند کر دی گئی ہے۔ اسرائیلی حکام نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے عالمی برادری سے مدد مانگ لی ہے۔
یہ آگ شدید گرمی اور تیز ہواؤں کے باعث لگی، جس نے وسطی اسرائیل کے کئی قصبوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ متاثرہ علاقوں میں نیویہ شالوم، بیکوعہ، تاؤز، ناخشون اور میسلات تزیون شامل ہیں، جہاں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ آگ بجھانے کے لیے 111 فائربریگیڈ ٹیمیں اور 11 طیارے سرگرم ہیں، جبکہ حکام نے مزید انخلاء کے لیے بھی تیاری شروع کر دی ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے ’چینل 12‘ کے مطابق، یہ آگ 2010 کی کارمل جنگل کی آتشزدگی سے بھی شدید ہے۔ حکام نے تل ابیب اور بیت المقدس کے درمیان جنگلاتی علاقے ’ایشتول‘ میں بھی آگ لگنے کی تصدیق کی ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے یوم آزادی کی تمام تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ملک بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے اور فوج کو فائر فائٹرز کی مدد کا حکم دے دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ، گیدون سار نے برطانیہ، فرانس، سویڈن، اسپین، آذربائیجان سمیت کئی ممالک سے رابطے کیے ہیں، جبکہ باضابطہ طور پر یونان، کروشیا، قبرص، اٹلی اور بلغاریہ سے آگ بجھانے میں مدد کی درخواست کی گئی ہے۔
ادھر جنوبی علاقوں اشدود اور اشکلون کے درمیان ریل سروس بھی معطل کر دی گئی ہے، جب کہ وزیر ٹرانسپورٹ نے بجلی کے گرڈ کو ممکنہ نقصان کی صورت میں ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں کی تیاری کا حکم دے دیا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے فائر اینڈ ریسکیو کمانڈر شملک فریڈمین کے مطابق، یہ آتشزدگی اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی جنگلاتی آگ ہو سکتی ہے، جس نے نہ صرف بنیادی ڈھانچے کو متاثر کیا ہے، بلکہ بڑے پیمانے پر انسانی نقل مکانی بھی کروائی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں