کیا وائٹ ہاوس نے روس کے خلاف یوکرین کو جنگی امداد روک دی؟

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ، امریکا نے یوکرین کو کچھ مخصوص ہتھیاروں کی فراہمی عارضی طور پر روک دی ہے، جو روس کے ساتھ جاری شدید جنگ کے تناظر میں ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔

منگل کے روز وائٹ ہاؤس کی ترجمان، اینا کیلی نے کہا کہ، یہ اقدام امریکا کے اپنے مفادات کو ترجیح دینے کے اصول کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ فیصلہ امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے دیگر ممالک کو دی جانے والی فوجی امداد اور تعاون کا جامع جائزہ لینے کے بعد کیا گیا۔

واضح رہے کہ، فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے امریکا نے یوکرین کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ تاہم اس طویل جنگ میں امداد کے اثرات پر صدر ٹرمپ کی قیادت میں کچھ حلقے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں، جن کا مؤقف ہے کہ، یہ امداد امریکا کے اپنے مفادات کو متاثر کر سکتی ہے۔

ابھی تک یوکرین کی حکومت کی جانب سے اس فیصلے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، اور امریکی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ، ہتھیاروں کی کون سی کھیپ روک دی گئی ہے۔

البتہ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں اشارہ دیا ہے کہ، فضائی دفاعی میزائل اور گولہ بارود ان ہتھیاروں میں شامل ہو سکتے ہیں جن کی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں نیدرلینڈز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات ہوئی تھی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں