امریکی وزیر دفاع، پیٹ ہیگسیٹھ کے ہمراہ پینٹاگون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف، جنرل ڈین کین نے انکشاف کیا کہ، پیر کی صبح امریکہ کو ایسے اشارے موصول ہوئے جن سے معلوم ہوا کہ، ایران خطے میں امریکی اڈوں پر حملے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
جنرل کین نے اس موقع پر قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، صدر ترمپ کی ہدایت پر امریکی فورسز نے فوری طور پر ‘کم از کم فورس پوزیشن’ اختیار کی، جس کے تحت زیادہ تر فوجیوں کو بیس سے نکال دیا گیا اور صرف 44 اہلکار بیس کے دفاع کے لیے باقی رکھے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ، ان میں سب سے عمر رسیدہ اہلکار ایک 28 سالہ کیپٹن، جبکہ سب سے کم عمر ایک 21 سالہ فوجی تھا، جس نے صرف دو سال قبل فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ جنرل کین کے مطابق، قطر کے العدید ایئربیس پر ایران کا حملہ مقامی وقت کے مطابق، شام 7 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوا، اور اس کا دفاع امریکہ کی فوجی تاریخ کے سب سے بڑے پیٹریاٹ آپریشن کے طور پر ریکارڈ کیا گیا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ، قطر نے بھی حملے کے دوران امریکی دفاع میں مدد فراہم کی، اور اس موقع پر دفاعی عملے کے پاس ردعمل کے لیے محض چند سیکنڈز کا وقت تھا۔
جنرل کین نے بعد ازاں ایران کی فردو جوہری تنصیبات پر کیے گئے امریکی حملے کی تفصیلات بھی بیان کیں۔ ان کے مطابق، امریکی انٹیلی جنس کو کئی سال قبل ایران کے پہاڑوں میں واقع ایک جوہری تنصیب سے متعلق معلومات موصول ہوئیں، اور امریکی ڈیفنس تھریٹ ریڈکشن ایجنسی کے ایک اہلکار گزشتہ 15 برس سے فردو پر تحقیق کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ، فردو پر کیے گئے ‘آپریشن مڈ نائٹ ہیمر’ میں ‘بنکر بسٹر’ بم استعمال کیے گئے جو خاص طور پر اس تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیے گئے تھے۔ جنرل کین کے مطابق، ان بموں نے فردو کے دو وینٹیلیشن شافٹس کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جنہیں ایرانی حکام نے کنکریٹ سے محفوظ بنانے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ، پہلے مرحلے میں شافٹس کی بالائی سطح کو ہٹایا گیا ،تاکہ ان کی پوزیشن ظاہر کی جا سکے، جس کے بعد ان پر مزید بم گرائے گئے۔ جنرل کین نے وضاحت کی کہ، مجموعی طور پر اس مقام پر چھ بم گرائے گئے اور تمام ہتھیار کامیابی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہا کہ، انہیں امریکی افواج کی اس کامیابی پر فخر ہے اور امریکی فوج ہر ممکن چیلنج سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اختتام پر جنرل کین نے مخالفین کو خبردار کیا کہ، امریکی فوج اپنے اہداف کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔