واشنگٹن کا اسرائیل کو “B-2” اسٹیلتھ بم بار طیارے اور “GBU-57” بم دینے پر غور

قانونی مسودہ پیش کرنے والے دونوں اراکین مائیک لولر اور جوش گوٹہائمر کا مقصد تل ابیب کو اس بات کا اختیار دینا ہے کہ اگر ایران نے دوبارہ سرخ لکیر عبور کی تو وہ خود مختار طور پر کارروائی کر سکے

اسرائیلی ٹی وی ‘چینل 14’ نے ایک سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے انکشاف کیا کہ امریکہ … اسرائیل کو “اسٹیلتھ بم بار طیارے” اور ایسے بم فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے جو زیرزمین بنکروں اور محفوظ ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ پیش رفت “ایک غیر معمولی اقدام” شمار ہو رہی ہے، کیونکہ یہ ایسے جدید ہتھیار ہیں جو اس سے قبل کبھی کسی غیر ملکی ریاست کو منتقل نہیں کیے گئے۔

ٹرمپ کو اختیار دینے کی شق

قانونی مسودے میں یہ شق بھی شامل ہے “امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اسرائیل کو ایسے سے کسی بھی فوجی سازوسامان، تعاون، تربیت یا وسائل سے لیس کریں، جو ایران کی جوہری حیثیت کو ختم رکھنے کے لیے ضروری ہوں، ان میں وہ ہتھیار بھی شامل ہیں جو اب تک صرف امریکی استعمال کے لیے مخصوص رہے ہیں”۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں