پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں جمہوریہ ازبکستان کے سفارت خانے کے زیرِ اہتمام پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (PNCA) میں ‘پاکستانی فوٹوگرافرز کی نظر سے ازبکستان’ کے عنوان سے ایک منفرد اور خوبصورت فوٹو نمائش منعقد کی گئی، جس نے ازبکستان کے تاریخی، روحانی اور ثقافتی حسن کو پاکستانی فوٹوگرافرز کے کیمرے کی آنکھ سے مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔

یہ فوٹو نمائش معروف پاکستانی فوٹو جرنلسٹس کے ازبکستان کے پریس ٹور (2 تا 7 اگست) کے دوران لی گئی تصاویر پر مشتمل ہے، جن میں تاشقند، بخارا، سمرقند، خیوا اور فرغانہ سمیت ازبکستان کے قدیم شہروں، تاریخی عمارتوں، روحانی مراکز اور ثقافتی ورثے کی جھلکیاں نمایاں طور پر پیش کی گئی ہیں۔ تصاویر میں ازبکستان میں جاری سماجی و اقتصادی اصلاحات کو بھی بہترین انداز میں اجاگر کیا گیا، جسے شرکاء نے بے حد سراہا۔

نمائش کی افتتاحی تقریب میں پاکستان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب خان کھچی نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان میں تعینات ازبکستان کے سفیر علی شیر تختیوف، سفارتی برادری کے نمائندگان، اراکینِ پارلیمنٹ، ثقافتی شخصیات، سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد، کاروباری حلقوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندگان شریک ہوئے، جبکہ اسلام آباد میں تعینات دس سے زائد غیر ملکی سفیروں کی شرکت نے تقریب کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا۔

تقریب کے دوران پریس ٹور میں شریک فوٹوگرافروں کی جانب سے لی گئی تصاویر پر مشتمل ایک خصوصی فوٹو البم بھی پیش کیا گیا، جسے نمائش میں شریک معززین نے نہایت دلچسپی سے دیکھا اور سراہا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اس طرح کی ثقافتی سرگرمیاں نہ صرف عوامی سطح پر روابط کو فروغ دیتی ہیں بلکہ دونوں برادر ممالک کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور دوستی کو مضبوط بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔

اس موقع پر تاشقند اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب خان کھچی نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان برادر ممالک ہیں اور دونوں کے درمیان سفارتی، ثقافتی اور عوامی سطح پر تعلقات نہایت مضبوط اور مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط وقت کے ساتھ مزید گہرے ہو رہے ہیں، جو دوطرفہ دوستی کی مضبوط بنیاد کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ازبکستان کے ثقافتی وفود، ادیب، شاعر اور فوٹوگرافرز باقاعدگی سے پاکستان آتے ہیں جبکہ پاکستانی وفود بھی ازبکستان کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ ثقافت ایک مؤثر ذریعہ ہے جس کے ذریعے قوموں کو قریب لایا جا سکتا ہے اور دلوں کو جوڑا جا سکتا ہے، اسی سوچ کے تحت پاکستان اور ازبکستان کی قیادت ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ اقدامات
کر رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سال پاکستان کی جانب سے ایک ثقافتی وفد ازبکستان بھیجنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جو عوامی سطح پر روابط کو مزید مضبوط کرے گی۔
اورنگزیب خان کھچی نے اس موقع پر تاشقند اردو کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم پاکستان اور ازبکستان کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور باہمی جذبات و مثبت تاثر اجاگر کرنے میں مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے تاشقند اردو کی کاوشوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔

تقریب میں شریک وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے تاشقند اردو کو بتایا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ثقافتی اور عوامی روابط کا فروغ نہایت خوش آئند ہے، کیونکہ دونوں ممالک کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور تہذیبی رشتے بہت گہرے ہیں۔ انہوں نے ازبکستان کے سفیر علی شیر تختیوف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوٹوگرافروں کو ازبکستان بھیجنا ایک بہترین اقدام تھا، جنہوں نے اپنے کیمرے کے ذریعے ازبکستان کی تاریخی عمارتوں، ثقافتی مراکز اور تہذیبی رنگوں کو خوبصورتی سے محفوظ کیا۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کی تاریخ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے، جس کی نمایاں مثال مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر ہیں، جو فرغانہ سے اس خطے میں آئے اور اپنے ساتھ ثقافت، تہذیب اور روایات بھی لائے۔ انہوں نے کہا کہ پلاف (پلاؤ) جیسے روایتی کھانے، ثقافتی اقدار اور مشترکہ ورثہ دونوں اقوام کو مزید قریب لاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی پہلوؤں کو فوٹوگرافی کے ذریعے محفوظ کرنا ایک قابلِ تحسین کاوش ہے، جو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے تاشقند اردو کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس پلیٹ فارم کا آغاز ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ پاکستان اور ازبکستان کا مثبت تشخص دنیا کے سامنے لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزائیوف اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی کاوشوں سے پاک-ازبک دوستی مزید مضبوط ہو رہی ہے۔

ازبک سفیر نے تاشقند اردو کو بتایا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بہت سی مشترک اقدار ہیں، جن میں تاریخ، ثقافت، مذہب، فنون، کھانے اور تہذیب شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک سال قبل دونوں ممالک کے درمیان کوئی براہِ راست پرواز موجود نہیں تھی، تاہم اب تاشقند سے اسلام آباد اور لاہور کے لیے چار براہِ راست پروازیں چل رہی ہیں، جبکہ آئندہ سال کراچی کے لیے بھی براہِ راست پرواز شروع کی جائے گی۔ ان کے مطابق یہ اقدامات عوامی روابط، تجارت اور سیاحت کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ازبکستان تجارت، معیشت، ثقافت، فنون اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے تحت عوامی سطح پر ہونے والی کوششوں، خیالات اور منصوبوں کی بھرپور حمایت کی جا رہی ہے۔ ازبک سفیر نے تاشقند اردو کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ میڈیا پلیٹ فارم دونوں برادر ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور عوام کو ایک دوسرے کے بارے میں آگاہ کرنے میں مثبت اور مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔

شرکاء کے مطابق یہ فوٹو نمائش پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ثقافتی اور انسانی سفارت کاری کی ایک کامیاب مثال ہے، جس نے دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں مؤثر کردار ادا کیا ہے۔