وسطی ایشیا میں افغانستان کا اقتصادی اثر بڑھنے لگا

کابل میں افغانستان اور ازبکستان کے کاروباری طبقے کے درمیان مشترکہ بزنس فورم کے دوران 20 ملین امریکی ڈالر سے زائد مالیت کے تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ یہ معاہدے افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ (ACCI) کی جانب سے منعقدہ فورم میں کیے گئے، جس میں دونوں ممالک کے ممتاز کاروباری رہنماؤں اور صنعتکاروں نے شرکت کی۔

افغانستان کے قائم مقام وزیر صنعت و تجارت، نورالدین عزیزی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، “ازبکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ افغانستان کے تجارتی تعلقات تاریخ میں پہلی بار غیر معمولی سطح تک پہنچے ہیں”

عزیزی نے ازبکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو 3 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا، جبکہ ازبک سفیر اویبک عثمانوف نے بھی باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا، “ہم آنے والے برسوں میں تجارتی حجم کو 2 ارب امریکی ڈالر تک لے جانے کے لیے تیار ہیں۔”

تجارت میں حالیہ پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے عثمانوف نے بتایا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں افغانستان کی ازبکستان کو برآمدات میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو کہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔

ACCI کے چیئرمین سید کریم ہاشمی نے تجارتی ویزوں اور قونصلر سہولیات کی فراہمی پر زور دیا اور “انویسٹمنٹ پروموشن اینڈ پروٹیکشن ایگریمنٹ” پر فوری دستخط کی اپیل کی تاکہ سرمایہ کاروں کو مزید سہولیات دی جا سکیں۔

ازبکستان چیمبر آف ایکسپورٹرز کے سربراہ بخودیر توشمتوف نے اس ملاقات کو “تاریخی سنگ میل” قرار دیتے ہوئے کہا، “ہمارے درمیان تجارتی تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ وسعت اختیار کر رہے ہیں۔”

فورم کے اختتام پر دونوں ممالک کے کاروباری نمائندگان نے ویزا آسانی، ترجیحی ٹیرف، سرمایہ کاری دوست ماحول، معاہدوں کے مؤثر نفاذ، اور کابل و تاشقند کے مابین مشترکہ چیمبرز آف کامرس کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں