اقوامِ متحدہ نے عمران خان کی جیل میں حراست پر تشویش ظاہر کر دی

اقوامِ متحدہ کی تشدد سے متعلق خصوصی نمائندہ ایلس جِل ایڈورڈز نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو جیل میں جن حالات میں رکھا گیا ہے، وہ غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کے ساتھ حراست کے دوران مبینہ ناروا سلوک سے متعلق شکایات پر فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کی نظربندی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے معیارات کے مطابق ہو۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2023 میں اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کے بعد عمران خان کو مبینہ طور پر طویل قیدِ تنہائی میں رکھا گیا، جہاں انہیں دن کے بیشتر حصے میں سیل تک محدود رکھا جاتا ہے اور بیرونی دنیا سے رابطہ بھی محدود ہے۔ بیان کے مطابق ان کے سیل کی مسلسل نگرانی کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔

خصوصی نمائندہ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت طویل یا غیر معینہ قیدِ تنہائی ممنوع ہے اور اس عمل کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔

یاد رہے کہ رواں سال عمران خان کی قانونی ٹیم نے اقوامِ متحدہ سے رجوع کرتے ہوئے جیل میں ان اور ان کی اہلیہ کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک کی شکایت کی تھی۔

دوسری جانب حکومتی موقف کے مطابق عمران خان کو جیل میں دیگر قیدیوں کے مقابلے میں زیادہ سہولتیں حاصل ہیں۔

حال ہی میں عمران خان کی بہن عظمیٰ خان نے ملاقات کے بعد بتایا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم کی صحت تو بہتر ہے، تاہم انہوں نے ذہنی دباؤ اور طویل وقت تک سیل میں بند رکھے جانے کی شکایت کی ہے

Author

اپنا تبصرہ لکھیں