امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسٹیو وِٹ کوف ماسکو پہنچ گئے

ماسکو، 6 اگست 2025 : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے لیے عائد کردہ پابندی کی آخری تاریخ کے محض دو دن قبل، ان کے خصوصی ایلچی اسٹیوو َٹ کوف ماسکو پہنچ گئے ہیں۔
ان کا دورہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ایک اہم سفارتی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے

وِٹ کوف نے کریملن میں صدر ولادمیر پوٹن سے ملاقات کی، جب کہ روس نے باضابطہ طور پر اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ملاقات میں یوکرین جنگ کے فوری خاتمے یا محدود جنگ بندی کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہوگی۔

امریکی حکومت نے واضح کیا ہے کہ اگر پوٹن نے امن مذاکرات میں پیش رفت نہ کی تو بھاری اقتصادی پابندیوں سمیت دیگر اقدامات کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا

صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایسے ممالک پر برآمدی ٹیکس بڑھائیں گے جو روس سے تیل یا گیس خریدتے ہیں جن میں چین اور بھارت شامل ہیں۔
انہوں نے حکومتِ روس کو خبردار کیا ہے کہ جمعہ (8 اگست) تک امن عمل پر عمل درآمد نہ ہوا تو سخت پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

اسٹیو وِٹ کوف جو ایک ارب پتی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار ہیں، ان کا سفارتی پس منظر نہ ہونے کے باعث شدید تنقید کا نشانہ ہیں۔
ناقدین کہتے ہیں کہ وہ روسی نکتۂ نظر کو بلاکثرت دہراتے ہیں اور یوکرین مسئلے پر ان کے موقف میں یکسوئی نہیں

ماہرین کے مطابق، وِٹکوف کا یہ سفر ایک “Face-saving solution” یا صورتِ حال کو حل کرنے کی آخری کوشش ہے، لیکن توقع کی جاتی ہے کہ پوٹن مکمل جنگ بندی پر نہیں آئیں گے۔
بلکہ محدود نوعیت کی جنگ بندی، جیسے “air truce” یعنی ہوائی حملوں پر عارضی پابندی جیسی صورتوں پر غور کیا جا سکتا ہے .

مذاکرات سے پہلے، روس نے یوکرین کے زیپوریزیا علاقے میں ایک گیس اسٹیشن پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے اسے “شدید سفاکی” قرار دیا ہے۔
اس دوران یوکرین نے روسی توانائی مراکز اور فوجی اہداف پر ڈرون حملے بھی کیے ہیں، ایک جارحانہ رویہ جو جنگ کے مزید پیچیدہ ہونے کا عندیہ دیتا ہے.

Author

اپنا تبصرہ لکھیں