ٹرمپ کا سفارتی اقدام، آسیان اجلاس میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا

کوالالمپور میں ہونے والے آسیان اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد نے اجلاس کو غیر معمولی اہمیت دے دی۔صدر ٹرمپ نے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے ساتھ مل کر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی جھگڑے پر جنگ بندی کروائی۔ یہ تنازع جولائی میں کھلی جھڑپوں میں بدل گیا تھا، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

صدرٹرمپ نے اس جنگ بندی کو “امن اور خوشحالی” کی بڑی کامیابی قرار دیا۔ ان کی کوششوں کا مقصد خطے میں امن قائم کرنا اور اپنی عالمی ساکھ کو مضبوط بنانا بتایا جا رہا ہے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے ذاتی سطح پر رابطے کیے اور جنگ بندی کے لیے راستہ ہموار کیا۔

اس اجلاس میں امریکہ نے کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کے ساتھ کئی تجارتی معاہدے بھی کیے۔ اگرچہ محصولات میں بڑی تبدیلی نہیں آئی، مگر ان ممالک کو چند اشیاء پر رعایت ضرور ملی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق،صدر ٹرمپ نے ان معاہدوں کو امن قائم کرنے کے لیے ایک “کاروباری ہتھیار” کے طور پر استعمال کیا۔

آسیان، جو 1967 میں بنی تھی، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کا پلیٹ فارم ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں اس پر تنقید ہو رہی ہے کہ یہ خطے کے مسائل، جیسے میانمار کی خانہ جنگی اور ماحولیاتی بحران، حل نہیں کر سکی۔
اجلاس کی ایک بڑی کامیابی مشرقی تیمور کی رکنیت تھی۔ مشرقی تیمور کے وزیراعظم ژانانا گوسماو نے جذباتی انداز میں کہا کہ آسیان میں شامل ہونا ان کے ملک کے لیے “ایک خواب کی تکمیل” ہے۔ اجلاس میں ان کی تقریر اور ٹیم کے جذباتی مناظر نے سب کو متاثر کیا۔

کوالالمپور اجلاس نے ثابت کیا کہ اگرچہ آسیان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، مگر امریکی شرکت، علاقائی امن کی کوششیں، اور نئے رکن کی شمولیت نے اسے دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں