امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن پالیسی میں ایک بڑا اور متنازعہ قدم اٹھاتے ہوئے ایچ ون بی ورکر ویزا کے لیے سالانہ فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فیصلے کا مقصد بیرون ملک سے ہنر مند افراد کی امریکہ آمد کو محدود کرنا اور مقامی شہریوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع کو یقینی بنانا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں کمپنیوں کو یہ ویزا حاصل کرنے کے لیے بھاری رقم ادا کرنا پڑے گی، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کمپنیاں سستے غیر ملکی ورکرز کے بجائے امریکی شہریوں کو ترجیح دیں۔ اس فیصلے سے براہ راست اُن ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بڑا دھچکا پہنچنے کا خدشہ ہے جو بھارت، چین اور دیگر ممالک سے ماہر افرادی قوت کو بھرتی کرتی ہیں۔
ایچ ون بی ویزا بنیادی طور پر ایسی کمپنیوں کو دیا جاتا ہے جو مخصوص مہارت رکھنے والے غیر ملکی ماہرین کو امریکہ میں ملازمت دینا چاہتی ہیں، خصوصاً ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، میڈیکل اور آئی ٹی کے شعبوں سے وابستہ لوگ ہوتے ہیں۔ نئی فیس کی مد میں بڑھتی ہوئی لاگت ان کمپنیوں کے لیے مالی دباؤ کا باعث بن سکتی ہے اور اس سے امریکہ میں غیر ملکی ماہرین کی شمولیت میں واضح کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ اس فیصلے سے وقتی طور پر امریکی افرادی قوت کو فائدہ ہو سکتا ہے، تاہم ٹیکنالوجی انڈسٹری، جو پہلے ہی عالمی مقابلے کی دوڑ میں ہے، اس سے متاثر ہو سکتی ہے