امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ لندن میں برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ذاتی دوستی کی بنیاد پر جنگ بندی کروا سکیں گے، لیکن پیوٹن نے انہیں مایوس کیا۔
ٹرمپ کے مطابق انہوں نے سمجھا تھا کہ یہ معاملہ ان کے لیے سب سے آسان ہوگا، کیونکہ ان کے اور پیوٹن کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہیں، مگر اس کے باوجود جنگ ختم نہ ہو سکی۔ ٹرمپ نے یورپی ممالک سے اپیل کی کہ وہ روسی تیل خریدنا بند کر دیں تاکہ ماسکو پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور جنگ رکنے کی کوئی راہ نکل سکے۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے برطانوی حکومت کی اس پالیسی سے بھی اختلاف کیا جس کے تحت فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ معاملہ امریکہ اور برطانیہ کے درمیان چند اختلافی نکات میں سے ایک ہے۔ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے برطانیہ کی امیگریشن پالیسی پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ برطانیہ کے وزیراعظم ہوتے تو غیرقانونی امیگریشن روکنے کے لیے فوج کا استعمال کرتے۔
ان تمام اختلافات کے باوجود ٹرمپ نے امریکہ اور برطانیہ کے تعلقات کو “ناقابلِ شکست رشتہ” قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک عالمی سطح پر قریبی شراکت دار ہیں۔ اسی موقع پر دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون کا ایک اہم معاہدہ بھی کیا، جس کی دستخطی تقریب میں بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور اقتصادی تعاون کے فروغ کی ایک نئی راہ قرار دیا جا رہا ہے۔