واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے پر شدید ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس حملے کے ہر پہلو سے بہت ناخوش ہیں اور اس واقعے سے جاری مذاکراتی عمل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پوری صورتحال سے کوئی خوشی محسوس نہیں کرتا، یہ سب اچھا نہیں ہوا۔ ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالیوں کی فوری واپسی ہو، لیکن جو کچھ ہوا ہے اس سے اب تک ہونے والی بات چیت پر اچھا اثر نہیں پڑے گا۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال میں انہیں کسی چیز پر حیرت نہیں ہوتی۔
قبل ازیں، صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں وضاحت کی تھی کہ اس حملے کا فیصلہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کیا تھا، ان کی انتظامیہ اس وقت تک لاعلم رہی جب تک امریکی فوج کی جانب سے اطلاع موصول نہیں ہوئی، اور اس وقت تک بمباری روکنا ممکن نہیں رہا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قطر پر یکطرفہ بمباری درست قدم نہیں تھا، کیونکہ قطر امریکہ کا قریبی اتحادی اور دوست ملک ہے۔ ان کے بقول، اس طرح کے اقدامات اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ اہداف کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قطر کے وزیر اعظم اور امیر دونوں سے ان کی بات ہوئی ہے اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کی سرزمین پر اس نوعیت کا حملہ دوبارہ نہیں ہوگا۔