امریکی صدر کی جانب سے غزہ سے متعلق20 نکاتی امن فارمولا پیش

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے کے لیے بیس نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو کا لائحہ عمل شامل ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق اگر اسرائیل اور فلسطینی فریق اس پر متفق ہو جائیں تو جنگ فوری طور پر ختم ہو جائے گی اور اسرائیلی فوج مقررہ لائن تک واپس ہٹ جائے گی۔

منصوبے کے مطابق تمام یرغمالیوں کو زندہ یا جاں بحق حالت میں 72 گھنٹوں کے اندر واپس کیا جائے گا، جس کے بعد اسرائیل دو سو پچاس عمر قید قیدیوں سمیت سترہ سو فلسطینیوں کو رہا کرے گا جنہیں سات اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

ٹرمپ کے مطابق غزہ کو غیر عسکری اور دہشت گردی سے پاک خطہ بنایا جائے گا، ہتھیار تلف کیے جائیں گے اور کسی عسکری گروہ کو حکومتی کردار نہیں دیا جائے گا۔

غزہ کی عارضی حکمرانی ایک ٹیکنوکریٹک فلسطینی کمیٹی کے سپرد ہوگی جس کی نگرانی ایک نیا عالمی ادارہ “بورڈ آف پیس” کرے گا جس کی سربراہی صدر ٹرمپ کریں گے اور اس میں دیگر عالمی رہنما بھی شامل ہوں گے۔ یہ ادارہ غزہ کی تعمیر نو، بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کرے گا۔

امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام کو نئے مواقع فراہم کیے جائیں گے اور معاشی ترقی کے لیے خصوصی اکنامک زون بنایا جائے گا جبکہ کوئی بھی شہری غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں ہوگا بلکہ انہیں بہتر مستقبل کے لیے یہاں رہنے کی ترغیب دی جائے گی۔

منصوبے میں ایک بین الاقوامی سلامتی فورس کی تشکیل بھی شامل ہے جو فلسطینی پولیس کو تربیت دے گی، سرحدی نگرانی میں مدد کرے گی اور اسرائیل کے ساتھ کوآرڈینیشن کے ذریعے ہتھیاروں کی اسمگلنگ روکے گی۔

ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ یا الحاق نہیں کرے گا اور جیسے جیسے سلامتی فورس کنٹرول سنبھالے گی ویسے ویسے اسرائیلی فوج مکمل انخلا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف فوری جنگ بندی کا ذریعہ ہے بلکہ مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام اور خودمختاری کے لیے بھی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں