ٹرمپ کا امریکی مرکزی بینک کےسربراہ سے استعفے کا مطالبہ کتنا قانونی ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو بینک کے چیئرمین، جیروم پاول سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ مطالبہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ کے ذریعے کیا، جس میں انہوں نے دوٹوک انداز میں لکھاکہ، اب بس بہت ہو گیا، انہیں فورا استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

یاد رہے کہ، جیروم پاول کو خود ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران فیڈرل ریزرو کا سربراہ نامزد کیا تھا، تاہم بعد میں وہ متعدد بار پاول پر شرح سود میں کمی نہ کرنے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

اگرچہ رواں سال کے اوائل میں صدر نے یہ کہا تھا کہ، ان کا پاول کو برطرف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، مگر اب ان کے لہجے میں سختی اور واضح مطالبے نے صورت حال کو یکسر بدل دیا ہے۔

پاول نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا کہ، اگر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کا معیشت پر منفی اثر نہ پڑتا تو فیڈرل ریزرو ممکنہ طور پر شرح سود میں پہلے ہی کمی کر چکا ہوتا۔

اس تبصرے کے بعد دونوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

قانونی اعتبار سے، 1935 میں امریکی سپریم کورٹ کے ایک اہم فیصلے کے مطابق، فیڈرل ریزرو جیسے خودمختار وفاقی اداروں کے بورڈ اراکین کو ان کی مقررہ مدت ختم ہونے سے قبل صرف خاص وجوہات کی بنیاد پر ہی ہٹایا جا سکتا ہے، اس لیے ٹرمپ کا مطالبہ قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتا ہے۔

اس سے قبل بھی ٹرمپ کچھ خودمختار اداروں کے سربراہان کو ہٹانے کی کوشش کر چکے ہیں، جنہیں عدالتوں میں چیلنج بھی کیا گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ، پاول اس مطالبے کا کیا جواب دیتے ہیں اور آیا یہ تنازع مزید شدت اختیار کرتا ہے یا نہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں