روس یوکرین جنگ: پیوٹن اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات، یوکرینی عوام امن معاہدے کے خواہاں

روس نے تصدیق کی ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان آئندہ دنوں میں ایک اہم ملاقات طے پا گئی ہے۔ پیوٹن کے مشیر برائے امورِ خارجہ، یوری اُشاکوف کے مطابق، ملاقات کے مقام پر بھی اتفاق ہو چکا ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

یہ ملاقات صدر ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پیوٹن کے ساتھ ان کی پہلی براہِ راست بات چیت ہوگی۔ اگرچہ اس ملاقات کے نتیجے میں جنگ کا خاتمہ یقینی نہیں، لیکن یہ تین سال سے جاری روس یوکرین تنازع میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

گیلپ کے حالیہ سروے کے مطابق، یوکرین کے عوام اب جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ صرف 25 فیصد افراد اب بھی جنگ جاری رکھنے کے حامی ہیں، جب کہ 70 فیصد کا کہنا ہے کہ یوکرین کو جلد از جلد امن معاہدے کی طرف بڑھنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک روس کی جانب سے شہری علاقوں پر مسلسل حملوں میں 12,000 سے زائد عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ فرنٹ لائن پر دونوں جانب کے دسیوں ہزار فوجی بھی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے روس کو جمعے تک کی مہلت دی ہے کہ وہ یوکرین میں حملے بند کرے، بصورت دیگر اسے بھاری اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ماہ پیوٹن کو براہِ راست ملاقات کی پیشکش کی تھی، تاہم روس نے یہ تجویز مسترد کر دی اور اپنے مطالبات پر قائم رہا۔

گیلپ سروے کے مطابق، امریکی قیادت پر یوکرینی عوام کا اعتماد تیزی سے گراوٹ کا شکار ہے۔ 2022 میں دو تہائی یوکرینی امریکا کی قیادت کو مثبت نظر سے دیکھتے تھے، جو اب صرف 16 فیصد رہ گیا ہے۔

دوسری جانب، جرمنی کے بارے میں مثبت رائے 63 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو گزشتہ برسوں میں بتدریج بڑھی ہے۔

یوکرینی عوام کی نیٹو اور یورپی یونین میں شمولیت سے متعلق امیدیں بھی کمزور پڑ رہی ہیں۔ صرف ایک تہائی شہری سمجھتے ہیں کہ یوکرین آئندہ 10 برسوں میں نیٹو کا رکن بن جائے گا، جب کہ تقریباً اتنی ہی تعداد کو یقین ہے کہ یہ کبھی ممکن نہیں ہوگا۔

یورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے 52 فیصد عوام پرامید ہیں، تاہم یہ شرح 2022 میں 73 فیصد تھی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں