ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے؛ صدر ٹرمپ اورپینٹاگون کے متضاد دعوے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ دعویٰ کیے جانے کے بعد کہ، امریکی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو کئی دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے، امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اس بیان کے برعکس واضح کرتے ہوئےکہاہے کہ، ان حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام صرف دو سال کے لیے مؤخر ہوا ہے۔

بدھ کے روز پینٹاگون کے ترجمان، شان پارنیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ،ہم نے ایران کے جوہری پروگرام کو کم از کم ایک سے دو سال تک آگے بڑھنے سے روک دیا ہے۔

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ،خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ہمارا یقین ہے کہ، ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ، 22 جون کو امریکہ کے بی-ٹو بمبار طیاروں نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا، جن پر بنکر بسٹر بم اور 20 سے زائد ٹاما ہاک کروز میزائل داغے گئے۔ ان حملوں کا مقصد ایران کے جوہری عزائم کو مؤثر انداز میں ختم کرنا تھا۔

تاہم ان حملوں کے بعد ابتدائی امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے کچھ خلاصے لیک ہوئے، جن میں بتایا گیا تھا کہ، حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف چند مہینے پیچھے دھکیلا ہے، جس سے امریکی دعووں پر شکوک و شبہات نے جنم لیا۔
امریکی وزیر دفاع، پیٹ ہیگزیتھ نے حال ہی میں کہا تھا کہ، انہیں ایسی کوئی انٹیلی جنس رپورٹ موصول نہیں ہوئی جس سے یہ اندازہ ہو کہ، ایران نے افزودہ یورینیم یا دیگر حساس مواد کو حملے سے پہلے محفوظ مقام پر منتقل کیا ہو۔

اس کے باوجود صدر ٹرمپ اپنی پوزیشن پر قائم ہیں اور انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ،یہ حملے تباہ کن تھےاور ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو گئیں ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں