برصغیر کی سر زمین اپنی مردم خیزی میں شہرہ آفاق ہے۔ اس زمین پر چند ایسی عبقری شخصیات جنہوں نے اپنے علم ، عمل ، تقوی ، خدمت خلق اور اخلاص سے اسے جلا بخشی ہیں ۔ ان کا وجود امت کے لئے باعث رحمت اور برکت ہوا کرتا ہے۔ ان عالمی شخصیات میں سے ایک حضرت اقدس پیر ذوالفقار نقشبندی رحمۃ اللّٰہ علیہ تھے ۔ جنہوں نے انتہائی کم عرصے میں امت کو بہت ( علمی ورثہ میں) کچھ دیا ہے ۔ نصف صدی تک آپ نے اپنی زندگی کی بہاریں دین متین کی خدمت کے لیے صرف کی تھیں ۔آپ کی ولادت با سعادت یکم اپریل 1953ء کو صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ میں ایک کِھرل خاندان میں ہوئی۔ اللّہ رب العزت نے آپ کو غیر معمولی حافظے سے نوازا تھا۔ آپ نے سن 1967ء میں میٹرک کیا، پھر اعلی تعلیم کے حصول کے لیے ملک پاکستان کی مشہور “پنجاب یونیورسٹی” سے بی ایس سی الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں لمس یونیورسٹی “Lums University” سے ہیومن مینجمنٹ ریسورس کا کورس کیا۔
یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ آپ نے آج کل کے حاملینِ دین کی طرح باقاعدہ نصاب ( جس طرح آج کل کے علماء مروجہ طریقے کے مطابق علم حاصل کرتے ہیں) نہیں پڑھے تھے۔ بلکہ مختلف اوقات میں مختلف نامور ہستیوں سے قرآن ، حدیث ، فقہ ، فلسفہ ، منطق اور بنیادی کتابیں پڑھی تھیں۔ اس لیے جس وقت آپ لاہور یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے، اِسی دوران عمدۃ الفقہ کے مصنف اور سلسلہ نقشبندیہ کے مایہ ناز بزرگ سید زوار حسین شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ سے مکتوبات مجدد الف ثانی سبقاً سبقاً پڑھی، گویا کہ یہاں سے آپ کی روحانی سلسلے کی ابتدا ہوئی اور دھیرے دھیرے باطنی قوت بام عروج پر پہنچ رہی تھی۔ اس کے بعد ملک پاکستان کے مشہور دینی درسگاہ جامعہ رحمانیہ جہانیاں منڈی اور جامعہ قاسم العلوم ملتان سے دور حدیث کی اعزازی ڈگری (سند ) بھی حاصل کی۔ جب سن 1980ء کو آپ کے مرشد و مربی پیر سید زوار حسین شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کا انتقال ہوا تو ان کے نائب پیر خواجہ غلام حبیب نقشبندی مجددی سے روحانی سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے بیعت فرمائی۔ اور سن 1983ء کو خلافت کی شرف سے سرفراز ہوئے ۔ آپ نے چالیس سال(40) کی عمر میں امریکہ میں جرنل منیجر پلانگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے عہدے سے استعفیٰ طلب کیا اور دین متین کی نشر و اشاعت کے لیے کمر بستہ ہوئے یہاں تک کہ ملک پاکستان میں ایک عظیم دینی ادارے ” جامعہ معہد الفقیر ” کی بنیاد رکھی جس سے روز اول سے لے کر آج تک ہزاروں علماء ، طلباء ، طالبات اور عوام الناس نے تعلیم حاصل کر کے ملک پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں دین متین کے خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔
آپ کے علمی ، اصلاحی ، دینی اور فلاحی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی ادارہ “روائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر” نے سن 2013ء اور 2014ء میں آپ کو دنیا کے پانچ سو ” 500 “عظیم اور با اثر افراد کی فہرست میں شامل کیا ۔ آپ کے مریدین ، خلفاء اور آپ کی مجلس سے فیض یاب ہونے والے صرف ملک پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ایشیا اور یورپی ممالک میں بھی بکثرت پائے جاتے ہیں۔
آپ کے مایہ ناز خلیفہ مجاز ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے استاد الحدیث حضرت مولانا سلمان بجنوری صاحب دامت برکاتہم العالیہ ہے۔ جن کے شاگرد پوری دنیا میں موجود ہیں ۔آپ کے تصانیف میں سے مشہور تصنیف “خطبات الفقیر ” کے علاوہ بھی دوسو سے زائد تصانیف ہیں ۔ جو کئی دہائیوں سے آنے والی نسلوں کی پیاس کو بجھا رہی ہیں۔ اللّٰہ رب العزت نے راقم کو بھی آپ کی روحانی مجلس سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائی ہے ۔ آپ رحمۃ اللّٰہ علیہ ہمارے ادارے ” جامعہ دارالعلوم الصفہ کراچی” میں بھی دو مرتبہ تشریف لا چکے تھے ۔
لیکن 25 دسمبر بروز اتوار 2025ء کو امت مسلمہ اس عظیم عالمی روحانی ہستی سے محروم ہو چکی ہے۔ اور آپ کے جسد اطہر کو مٹی کے حوالے کیا گیا! آپ کے نماز جنازہ میں ملک پاکستان کے ممتاز علماء نے شرکت کی، اللّہ رب العزت حضرت اقدس پیر ذوالفقار نقشبندی صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔ اور امت مسلمہ کو اُن کا نعم البدل عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین