ایرانی تیل کی تجارت، پاکستانی اور بھارتی کمپنیوں پر امریکا کی جانب سے پابندی عائد

امریکی حکومت نے ایران سے خام تیل، پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت میں ملوث کئی کمپنیوں اور بحری جہازوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں بھارت اور پاکستان کی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور عدم استحکام کو فروغ دے رہی ہے، تجارتی بہاؤ میں خلل ڈال رہی ہے اور دہشت گرد گروہوں اور پراکسی ملیشیاؤں کی مالی معاونت کر رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ، امریکہ ان سرگرمیوں کے لیے مالی وسائل کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے، کیونکہ انہی وسائل کے ذریعے ایرانی حکومت اپنی اندرونی جابرانہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکی حکام کے مطابق، بھارت میں قائم سائی سبوری کنسلٹنگ سروسز اور پاکستان میں واقع الائنس انرجی کو ایرانی تیل کی غیر قانونی تجارت میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ متحدہ عرب امارات کی بریز مرین ایسٹ مینجمنٹ اور پانامہ کی آئل انویشن کا بھی نام لیا گیا ہے۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ، وہ ایران سے پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی منتقلی اور فروخت میں ملوث رہی ہیں۔

مزید برآں، ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات سے متعلق کاروبار میں ملوث اداروں میں کاوہ میتھانول کمپنی، اریا سینا کنٹرول انٹرنیشنل ٹیکنیکل انسپکشن اور ایشیا سی اینجل شپنگ شامل ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ، ان تمام نامزد کمپنیوں اور افراد کے امریکہ میں موجود اثاثے اور مفادات فوری طور پر منجمد کیے جائیں گے، اور کسی امریکی ادارے یا فرد کو ان سے لین دین کی اجازت نہیں ہوگی۔

امریکی محکمہ خزانہ کے ذیلی ادارے آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول (OFAC) کی ویب سائٹ کے مطابق، لاہور میں قائم نجی کمپنی الائنس انرجی کو پریشیئن گلف پیٹرو کیمیکل انڈسٹری کمرشل کے ساتھ کاروباری روابط پر ہدف بنایا گیا ہے۔

امریکی بیان کے مطابق ،بھارتی کمپنی سائی سبوری کا ایل پی جی ٹینکر بیٹلیور ستمبر 2022 میں ایران سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں استعمال ہوا، اور یہ ترسیل الائنس انرجی کے لیے کی گئی، جس پر پہلے ہی امریکی پابندیاں عائد تھیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں