تقسیم زدہ پاکستان

پاکستان ایک خوبصورت، متنوع ثقافتوں اور مختلف روایات کا حامل ملک ہے، مگر گزشتہ چند دہائیوں سے ملک جن سیاسی، سماجی اور معاشی بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے، انہوں نے معاشرے میں مختلف قسم کی تقسیم کو جنم دیا ہے۔ آج سیاسی طور پر مخالف نظریات رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں، سماجی طور پر مختلف زبانیں بولنے یا مختلف عقائد رکھنے والے افراد ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں، جبکہ معاشی اور طبقاتی فرق نے معاشرے میں مایوسی اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان کو رواداری، امن اور بھائی چارے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ معاشرتی ہم آہنگی کا وہ ماحول بحال ہو سکے جو ترقی اور استحکام کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

پاکستان میں سیاسی تقسیم اس حد تک گہری ہو چکی ہے کہ سیاسی بات چیت اور اعتدال کی روایت تقریباً ختم ہوتی جا رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے حامی اب نظریاتی اختلاف کو برداشت کرنے کے بجائے اسے دشمنی سمجھنے لگے ہیں۔ جلسوں، جلوسوں اور ٹی وی مباحثوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور الزام تراشی معمول بن چکے ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب سیاسی اختلافات کے باوجود رہنما ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر قومی معاملات پر گفتگو کیا کرتے تھے، لیکن آج صورتِ حال اس کے برعکس ہے۔ اختلافات اس قدر شدید ہو چکے ہیں کہ عوام کے اصل مسائل پسِ پشت چلے گئے ہیں۔ سیاسی انتشار نے فیصلہ سازی کے عمل کو مفلوج کر رکھا ہے، جس کا براہِ راست نقصان ریاستی اداروں اور عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اسی سیاسی شدت نے معاشرے کے مختلف طبقات اور علاقوں میں بدگمانی اور بے اعتمادی کو بھی بڑھایا ہے۔

سماجی سطح پر بھی پاکستانی معاشرہ شدید تقسیم کا شکار ہے۔ زبان، نسل، فرقہ، مذہب اور علاقائی بنیادوں پر لوگ ایک دوسرے سے فاصلہ اختیار کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا نے اس تقسیم کی شدت میں اضافہ کیا ہے، جہاں ہر شخص بغیر تحقیق کے دوسروں کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلاتا ہے۔ ایک طرف مذہبی اختلافات ہیں جنہوں نے معاشرے میں شدت پسندی کو بڑھایا، تو دوسری طرف لسانی اور علاقائی تنازعات نے ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا ہے۔ اختلاف رائے کو برداشت کرنے کی روایت کمزور پڑ چکی ہے، نتیجتاً معاشرہ عدم برداشت، غصے اور نفرت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایسے حالات میں معاشرتی امن اور رواداری کو فروغ دینا نہایت ضروری ہے تاکہ لوگ اختلاف رائے کو دشمنی کے بجائے ایک صحت مند معاشرتی عمل کے طور پر قبول کریں۔
پاکستان میں طبقاتی تقسیم روز بروز بڑھ رہی ہے، اور اس کا اثر عام آدمی کی زندگی پر شدید پڑ رہا ہے۔ معاشرے کا ایک چھوٹا سا طبقہ دولت، وسائل اور سیاسی طاقت پر قابض ہے، جبکہ متوسط اور غریب طبقہ معاشی دباؤ، مہنگائی، بیروزگاری اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث سخت مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات بھی طبقاتی بنیادوں پر تقسیم ہوتی جا رہی ہیں، جس کے باعث غریب اور امیر کے درمیان فاصلے مزید بڑھ رہے ہیں۔ یہ عدم مساوات معاشرے میں احساسِ محرومی، بغاوت اور بےچینی کو جنم دیتی ہے، جو کسی بھی ملک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ معاشی انصاف اور مواقع کی مساوی فراہمی ہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے طبقاتی خلیج کو کم کیا جا سکتا ہے۔

پاکستانی معاشرے کی موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ہم بطور قوم رواداری اور امن کو ترجیح دیں۔ رواداری کسی بھی مضبوط معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے، کیونکہ یہ اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ اگر قوم کے افراد ایک دوسرے کے نظریات، عقائد اور ثقافت کا احترام کریں تو معاشرتی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے جو قومی یکجہتی کے لیے ناگزیر ہے۔ آج پاکستان کو اسی سوچ کی ضرورت ہے کہ سیاسی اور سماجی اختلافات کے باوجود ہم سب ایک قوم ہیں۔ امن کے بغیر نہ معاشی ترقی ممکن ہے اور نہ سیاسی استحکام۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں برداشت، عزت اور مکالمے کی فضا کو فروغ دیا جائے۔

رواداری اور امن کے فروغ میں تعلیمی ادارے، میڈیا اور سیاسی قیادت سب اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں بچوں کو چھوٹی عمر سے برداشت، احترام، انصاف اور انسانیت کی تعلیم دی جانی چاہیے۔ نصاب میں ایسے مضامین شامل ہونے چاہئیں جو ایک متحدہ قومیت کا تصور مضبوط کریں۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ سنسنی خیزی اور منفی خبریں پھیلانے کے بجائے مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرے، کیونکہ میڈیا کے ذریعے ہی معاشرتی رویے تشکیل پاتے ہیں۔ سیاسی قیادت پر سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی تقاریر اور پالیسیوں کے ذریعے امن، برداشت اور مکالمے کو فروغ دے۔ اگر قیادت مثبت کردار ادا کرے تو عوام بھی اس کی پیروی کرتے ہیں۔

پاکستان کا مستقبل اسی وقت روشن ہو سکتا ہے جب قوم ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر چلے۔ اگر ہم نے سیاسی اختلافات کو دشمنی میں بدلنے سے روک لیا، سماجی اور لسانی فاصلوں کو کم کر لیا اور طبقاتی فرق کو دور کرنے کے لیے انصاف پر مبنی قوانین نافذ کر دیے تو پاکستان ایک مضبوط، مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ نفرت، تعصب اور تقسیم کا راستہ کبھی قوموں کو ترقی نہیں دیتا، بلکہ انہیں تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ بحیثیت قوم ہمارا فرض ہے کہ ہم بھائی چارے، محبت، برداشت اور امن کا راستہ اختیار کریں، تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک پرامن اور ترقی یافتہ پاکستان مل سکے۔

پاکستان میں موجود سیاسی، سماجی اور طبقاتی تقسیم ایک سنگین مسئلہ ہے جسے صرف رواداری، انصاف، امن اور باہمی احترام کے ذریعے ہی کم کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اس حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ اختلاف رائے ہر معاشرے میں ہوتا ہے، مگر اسے دشمنی میں بدل دینا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اگر ہم آج مثبت سوچ، اجتماعی ذمہ داری اور بھائی چارے کا رویہ اپنا لیں تو پاکستان ایک خوشحال اور متحد قوم کے طور پر دنیا میں اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔ یہی راستہ ہمارے ملک کے استحکام، ترقی اور روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں