ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے استنبول میں میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکہ کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ایسے حالات میں جب ایرانی عوام پر بمباری ہو رہی ہو، ان کا ملک امریکہ کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کر سکتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ، امریکہ ابتدا سے ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی میں ملوث ہے۔ عباس عراقچی ان دنوں ترکی میں سفارتی مشاورت کے لیے موجود ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ ،اگر امریکہ نے اس تنازع میں براہ راست مداخلت کی تو اس کے نتائج نہایت خطرناک ہوں گے۔ ان کے مطابق، موجودہ صورتحال میں فوری طور پر عسکری کارروائیوں کا خاتمہ ضروری ہے، تاکہ سفارتی حل کی طرف واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ، ماضی میں سفارتکاری مؤثر رہی ہے اور اگر خطے میں امن لانا مقصود ہے تو مستقبل میں بھی یہی واحد راستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ، ایران اب بھی اپنے جوہری پروگرام کے مسئلے پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے موجودہ جارحیت کو بند کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ، 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی، تاکہ خطے میں کشیدگی کم کی جا سکے۔ لیکن حالیہ تنازع اور امریکہ کی ممکنہ مداخلت نے ایک بار پھر صورت حال کو انتہائی نازک بنا دیا ہے۔