کبھی دل پر ایسا وقت آتا ہے کہ انسان اپنی ذات بھول جاتا ہے۔ اسے اپنی دولت، آرام اور خوشی کی پرواہ نہیں رہتی۔ بس ایک ہی خیال دل پر چھا جاتا ہے کہ جسے چاہتا ہوں، اس کے لیے سب کچھ کر دوں۔ چاہے اپنی نیند قربان کرنی پڑے، وقت دینا پڑے یا اپنی خواہشات دفن کرنی پڑیں۔یہ سب کچھ بوجھ نہیں لگتا ، بلکہ سکون محسوس ہوتا ہے۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کبھی لگتا ہے کہ یہ دل کی کمزوری ہے اور کبھی لگتا ہے کہ یہی اس کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب انسان اپنی ذات کو بھلا کر کسی دوسرے کے لیے جیتا ہے تو وہ اپنی اصل عظمت کو پہچانتا ہے۔ اس وقت وہ شخص ہمارے لیے اپنی جان سے بھی زیادہ قیمتی ہو جاتا ہے۔
یہ جذبہ انسان کی فطرت میں ہے۔ ایک چھوٹے سے بچے کو دیکھ لیجیے، وہ کبھی ماں کی خاطر اپنی ضد چھوڑ دیتا ہے، کبھی باپ کی بات پر خاموش ہو جاتا ہے اور کبھی بہن بھائی کے لیے اپنی خوشی بھول جاتا ہے۔ جوانی میں یہ جذبہ اور بڑھ جاتا ہے۔ کوئی دوستوں کے لیے قربانی دیتا ہے، کوئی محبوب کی مسکراہٹ کے لیے سب کچھ چھوڑ دیتا ہےاور کوئی والدین کی رضا کے لیے اپنی خواہشات قربان کر دیتا ہے۔
وقت گزرتا ہے تو یہی کیفیت بڑھاپے میں بھی نظر آتی ہے۔ ماں اپنی جھریوں کے باوجود اولاد کے لیے دعاؤں میں جمی رہتی ہے۔ باپ اپنی کمزوریوں کو چھپاتا ہے تاکہ بوجھ نہ لگے۔ وہ اپنی سانسوں تک کو اولاد کی آسانیوں کے لیے وقف کر دیتا ہے۔ یہی محبت ہے جو نسلوں کو جوڑے رکھتی ہے۔
محبت کی اصل پہچان یہ ہے کہ دوسروں کی خوشی اپنی خوشی لگنے لگے۔ ان کی مسکراہٹ دعا بن جائے اور ان کا دکھ دل پر بوجھ بن جائے۔ جب وہ قریب ہوں تو زندگی خوبصورت لگتی ہے اور جب وہ دور ہوں تو ہر منظر ادھورا سا لگتا ہے۔ ایسے لوگ واقعی چراغ کی طرح ہوتے ہیں جو اندھیروں کو روشنی میں بدل دیتے ہیں۔
قربانی کی حقیقت بھی یہی ہے۔ دولت یا وقت دینا تو آسان ہے، اصل قربانی وہ ہے جب انسان اپنی تمنائیں چھوڑ کر دوسروں کے خواب پورے کرنے لگے۔ یہ مقام صرف اسی وقت آتا ہے جب دل میں کسی کی اہمیت اپنی جان سے بڑھ کر ہو جائے۔ انسان اکثر سوچتا ہے کہ آخر یہ کشش کیوں ہے؟ جواب کبھی نہیں ملتا، بس ایک سکون محسوس ہوتا ہے جو ان کی موجودگی سے جڑا ہوتا ہے۔ وہ احساسِ تحفظ جو ان کے ساتھ ہونے سے پیدا ہوتا ہے، دل کو قیدی بنا دیتا ہے۔ یہ کیفیت لفظوں میں بیان نہیں کی جا سکتی، اکثر آنکھوں کے آنسو ہی سب کچھ کہہ دیتے ہیں۔
محبت کمزوری نہیں، طاقت ہے۔ کمزور وہ ہے جو کسی کے لیے کچھ نہ کر سکےاور طاقتور وہ ہے جو اپنی خواہشیں بھلا کر دوسروں کے لیے جیتا ہے۔ یہی دھڑکنیں اصل انسانیت ہیں جو ہمیں خود غرضی سے نکال کر ایثار اور قربانی کی راہ پر ڈالتی ہیں۔ محبت ہی وہ جذبہ ہے جو ماں کو راتوں کو جگاتا ہے، دوست کو دوست کے غم میں رلاتا ہےاور عاشق کو اپنے محبوب کے لیے سب کچھ چھوڑ دینے پر آمادہ کرتا ہے۔ یہی محبت انسان کو بڑا اور نرم دل بنا دیتی ہے۔کاش لوگ سمجھ سکیں کہ ایسے رشتے اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہیں اور کاش ہم ان کی قدر وقت پر کر سکیں، کیونکہ جب یہ قیمتی وجود دور ہو جاتے ہیں تو دل کے اندر ایک ایسا خلا رہ جاتا ہے جو کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔