تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے ہفتے کے روز اپنی متنازع سرحد پر گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری مسلح جھڑپوں کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کر دیےہیں۔ یہ معاہدہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے نافذ العمل ہو گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ کشیدگی سرحدی علاقوں پر دعوؤں کے باعث شدت اختیار کر گئی تھی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، معاہدے کے تحت نہ صرف لڑائی روکنے پر اتفاق کیا گیا ہے بلکہ دونوں فریقین نے کسی بھی قسم کی نئی فوجی نقل و حرکت سے گریز اور عسکری مقاصد کے لیے ایک دوسرے کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہ کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔ حالیہ جھڑپوں کے دوران فضائی حملے صرف تھائی لینڈ کی جانب سے کیے گئے، جن میں کمبوڈیا کے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، اور کمبوڈین وزارتِ دفاع کے مطابق یہ حملے ہفتے کی صبح تک جاری رہے۔
جنگ بندی معاہدے میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر 72 گھنٹے تک جنگ بندی برقرار رہتی ہے تو تھائی لینڈ جولائی میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران حراست میں لیے گئے 18 کمبوڈین فوجیوں کو واپس کرے گا۔ ان فوجیوں کی رہائی کمبوڈیا کا ایک اہم مطالبہ تھی۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے وزرائے دفاع نے سرحدی چیک پوسٹ پر دستخط کر کے طے کیا۔ اس سے قبل جنرل بارڈر کمیٹی کے تحت فوجی حکام کے درمیان تین روز تک نچلی سطح کے مذاکرات جاری رہے۔
معاہدے میں جولائی میں ہونے والی پانچ روزہ لڑائی کے بعد طے پانے والی جنگ بندی اور اس کے بعد کے معاہدوں سے وابستگی کا اعادہ کیا گیا ہے، جبکہ کشیدگی کم کرنے کے لیے 16 نکاتی اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ جولائی کی جنگ بندی ملائیشیا کی ثالثی سے ممکن ہوئی تھی اور اس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا، جنہوں نے دونوں ممالک کو تجارتی مراعات روکنے کی دھمکی دی تھی۔
ان معاہدوں کے باوجود، دونوں ممالک کے درمیان الزام تراشی اور محدود سرحدی جھڑپیں جاری رہیں، جو دسمبر کے آغاز میں شدید لڑائی میں تبدیل ہو گئیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 7 دسمبر کے بعد سے تھائی لینڈ کے 26 فوجی اور ایک شہری ہلاک ہوئے، جبکہ حالات کے بالواسطہ اثرات کے نتیجے میں 44 شہری جان سے گئے۔ کمبوڈیا نے فوجی ہلاکتوں کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، تاہم اس کے مطابق، 30 شہری ہلاک اور 90 زخمی ہوئے، جبکہ دونوں جانب سے لاکھوں افراد کو متاثرہ علاقوں سے منتقل کرنا پڑا۔
دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر لڑائی شروع کرنے کا الزام عائد کیا اور اپنے اقدامات کو دفاعی قرار دیا۔ معاہدے میں بارودی سرنگوں کی تنصیب سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری پر بھی زور دیا گیا ہے، جو تھائی لینڈ کے لیے ایک بڑا تشویش کا باعث رہی ہے۔ تھائی حکام کے مطابق، رواں سال سرحد پر ان کے کئی فوجی نئے نصب کیے گئے بارودی سرنگوں سے زخمی ہوئے، جبکہ کمبوڈیا کا مؤقف ہے کہ یہ سرنگیں ماضی کی خانہ جنگی کی باقیات ہیں۔
معاہدے کی ایک شق کے تحت دونوں فریقین نے جھوٹی معلومات اور جعلی خبروں کے پھیلاؤ سے گریز پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ سرحدی حد بندی کے پہلے سے طے شدہ اقدامات بحال کرنے اور سرحد پار جرائم، خصوصا آن لائن فراڈ اور منظم جرائم کے خلاف تعاون بڑھانے پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی ہے