افغان عبوری حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ کو افغانستان میں بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنی چاہیے۔
عبوری حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہاہے کہ”افغان کبھی بھی اپنی سرزمین کسی کے حوالے نہیں کریں گے، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔”
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عبوری حکومت اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے پر بات چیت ہوئی ہے، اور دونوں ممالک اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ کئی ممالک، جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، طالبان حکومت کو نجی طور پر تسلیم کر چکے ہیں، جبکہ روس واحد ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر طالبان کو تسلیم کیا ہے۔
انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا لڑکیوں کو دوبارہ اسکول جانے کی اجازت دی جائے گی، تو انہوں نے کہاکہ میں اس بارے میں کوئی وعدہ نہیں کر سکتا۔
چار سال گزرنے کے باوجود افغانستان میں سیکنڈری اسکول اور اعلیٰ تعلیم لڑکیوں کے لیے بند ہیں۔حال ہی میں افغانستان میں 48 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ اچانک بند کر دیا گیا، جس سے بینک، ایئرلائنز اور عام لوگوں کی زندگی متاثر ہوئی۔ افغان حکومت کے ترجمان نے اس بندش کی وجہ بتانے سے لاعلمی ظاہر کی۔