بہت سے لوگوں میں یہ خیال عام ہے کہ مرچوں والا کھانا وزن کم کرنے اور موٹاپے سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے اور انسان کی بھوک کو کم کرتا ہے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ ڈاکٹر مرچوں والے کھانے کے زیادہ استعمال سے خبردار کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ کچھ صحت کے مسائل کا سبب بن جاتا ہے۔ مرچ میں ’’ کیپساسین ‘‘ نامی ایک طاقتور کیمیائی مادہ ہوتا ہے جو مرچ کے بیجوں اور اس کی رگوں میں مرتکز ہوتا ہے جس کی وجہ سے مرچیں کسی شخص کو ہسپتال تک پہنچا سکتی ہیں۔
گزشتہ سال ایسا ہوا تھا کہ جنوبی کوریا کی کمپنی “سامیانگ” کی تیار کردہ فوری رامیں نوڈلز کی تین اقسام اتنی زیادہ مرچ والی تھیں کہ ڈنمارک کی نیشنل فوڈ ایجنسی نے انہیں صحت عامہ کے لیے خطرہ قرار دے دیا تھا۔ لیکن ویب سائٹ ’’ پاپولر سائنس‘‘پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کہتی ہے کہ مرچ میں موجود یہ جلانے والا مادہ کچھ حیرت انگیز فوائد فراہم کرتا ہے ۔ اس کے مضبوط شواہد موجود ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ مرچوں والا کھانا ایک صحت مند وزن کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے لیکن صرف زیادہ مرچیں کھانا ڈاکٹر کے پاس جانے سے بچنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
ڈاکٹر ولیم لی کے مطابق ’ کیپساسین‘ زبان پر موجود خلوی ریسیپٹرز کو فعال کرتا ہے جسے ’’ ٹی آر پی وی ون ‘‘ ریسیپٹر کہا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف گرمی کے احساس کو متحرک کرتا ہے بلکہ یہ آپ کے دماغ کو ایک نیوروٹرانسمیٹر جاری کرنے کے لیے بھی متحرک کرتا ہے جسے نورپائنفرین کہا جاتا ہے۔ یہ مادہ ایک سلسلہ وار رد عمل کا سبب بنتا ہے جو براؤن فیٹ کو فعال کرتا ہے۔ یہ ایک خاص قسم کی چربی ہے جس کا ایک منفرد میٹابولک کام ہے۔
بھوری چربی سفید چربی سے بہت مختلف ہے۔ سفید چربی اکثر اندرونی اعضاء کے گرد جمع ہوتی ہے اور توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اگرچہ سفید چربی جسم کا ایک اہم حصہ ہے لیکن جب اس کا تناسب بڑھ جاتا ہے تو یہ مسائل پیدا کر سکتی ہے لہذا کچھ غذائی ماہرین اسے نقصان دہ چربی کہتے ہیں۔
ڈاکٹر ولیم لی کے مطابق بھوری چربی ایک پتلی اور چپٹی تہہ کی طرح ہوتی ہے جو کندھے کے بلیڈز کے درمیان، سینے کی ہڈی کے پیچھے، گردن کے گرد اور پیٹ پر پائے جاتے ہیں۔ یہ مفید چربی بیرونی درجہ حرارت کم ہونے پر جسم کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اور اس سے پہلے کہ آپ کانپنا شروع کریں یہ چربی فعال ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹر ولیم لی نے مزید کہا کہ جب نورپائنفرین، جو مرچوں والے کھانے سے پیدا ہونے والے کیپساسین سے متحرک ہوتا ہے، بھوری چربی کو فعال کرتا ہے تو براؤن فیٹ سیلز اپنے انجنوں کو چلاتے ہیں جو گرمی پیدا کرتے ہیں۔ یہ عمل تھرموجینسس کہلاتا ہے۔ گرمی پیدا کرنے کے لیے براؤن فیٹ سیلز کو دوسرے فیٹ سیلز میں ذخیرہ شدہ توانائی کے ذخائر کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے براؤن فیٹ ایک اچھی چربی ہے جو خراب چربی کو فعال ہونے پر جلا کر اس سے لڑتی ہے۔ اسی لیے مرچوں والا کھانا کھانے سے آپ جسم میں سفید چربی کو جلا سکتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق مرچوں والا کھانا روزانہ 116 اضافی کیلوریز جلانے کا سبب بن سکتا ہے جو تقریباً ایک روٹی کے ٹکڑے کی کھپت کے برابر ہے۔ اگرچہ اس سے کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا لیکن کوئی بھی مقدار ہو یہ کسی حد تک مددگار تو ہوتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک اور اتنا ہی اہم عنصر بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ مرچیں آپ کو کم کھانے کی ترغیب دے سکتی ہیں۔ ڈاکٹر ولیم لی کہتے ہیں کہ مرچیں کھانا دو اہم طریقوں سے بھوک کو کم کر سکتا ہے۔ سب سے پہلے یہ ذائقہ ان لوگوں کے لیے درد کا سبب بن سکتا ہے جو مرچوں والے کھانوں سے حساسیت رکھتے ہیں اور اس درد کا مطلب ہے کہ آپ اکثر بہت زیادہ گرم کھانا کھانے سے پہلے دو بار سوچتے ہیں۔ دوسرا یہ ہے کہ مرچ میں موجود کیپساسین دماغ میں تشنگی کے مرکز کو متحرک کر سکتا ہے جس سے بھوک کم ہوجاتی ہے۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کیپساسین درحقیقت گھریلین ہارمون کو کم کر سکتا ہے جو بھوک سے منسلک ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ مرچیں آپ کو مجموعی طور پر کم کھانے میں مدد دیتی ہیں۔