واشنگٹن اور ریاض نے بڑے دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت امریکہ سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے اور 300 ٹینک فروخت کرے گا۔ اس معاہدے کے علاوہ سول نیوکلیئر تعاون، اہم معدنیات میں اسٹریٹجک فریم ورک، اور مصنوعی ذہانت کے تاریخی ایم او یو پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ تجارتی معاہدوں پر کام تیز کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس موقع پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے مشروط آمادگی ظاہر کی اور فلسطین کے مسئلے پر دو ریاستی حل کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو نان-نیٹو اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب آج پہلے سے زیادہ محفوظ ہے اور ایران بھی امریکہ کے ساتھ تعاون کے لیے متحرک ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے امکانات روشن ہو گئے ہیں اور غزہ کے لیے عالمی سطح پر امن بورڈ میں مختلف ممالک کے سربراہان شامل ہوں گے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھانے کے سعودی ولی عہد کے فیصلے پر شکریہ بھی ادا کیا، جو دونوں ممالک کے باہمی اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا