قطر نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اُن کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے سیاسی دفتر پر اسرائیلی حملے کے بعد نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے قطر نے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنائیں گے کہ نیتن یاہو کو ان کے اقدامات پر جواب دہ بنایا جائے اور ان کی لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ حرکات کو روکا جائے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے نیتن یاہو کی جانب سے دوحہ پر حملے کا القاعدہ کے خلاف کارروائیوں سے موازنہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان نہ صرف اسرائیل کے بزدلانہ حملے کو جواز دینے بلکہ مستقبل میں ریاستی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کے لیے بھی راستہ ہموار کرنے کی شرمناک کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو اچھی طرح جانتے ہیں کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے دفتر کی میزبانی قطر کی ثالثی کی کوششوں کے تحت ہو رہی ہے، جس کی درخواست امریکہ اور خود اسرائیل نے کی تھی، اور وہ اس دفتر کے جنگ بندی اور مذاکرات میں کردار سے بھی پوری طرح واقف ہیں۔
قطر نے واضح کیا کہ دوحہ میں مذاکرات ہمیشہ بین الاقوامی حمایت اور امریکی و اسرائیلی وفود کی موجودگی میں شفاف انداز سے ہوتے رہے ہیں۔ نیتن یاہو کا یہ الزام کہ قطر نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے وفد کو خفیہ طور پر پناہ دی ہے، ایک ایسے جرم کو جواز دینے کی مایوس کن کوشش ہے جس کی پوری دنیا مذمت کر چکی ہے۔
وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے دھوکے سے دوحہ پر حملے کا جواز پیش کرنے کے لیے اس کا نائن الیون کے بعد القاعدہ کے خلاف کارروائیوں سے موازنہ کرنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ القاعدہ کا کوئی مذاکراتی وفد نہیں تھا جس کے ساتھ امریکہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کے ساتھ بات چیت کر رہا ہو۔
قطر نے مزید کہا کہ اپنی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوششوں کے باوجود وہ خطے اور عالمی امن و استحکام کے لیے ایک غیر جانبدار شراکت دار کے طور پر اپنا کردار جاری رکھے گا اور اپنی خودمختاری اور سرزمین کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے منگل کے روز قطر میں اسرائیلی حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد اس گھناؤنے جرم کے ذمہ دار دہشت گردوں کو پکڑنے کا عزم کیا تھا، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔ دو ہفتے بعد اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ایک قرارداد منظور ہوئی، جس میں کہا گیا کہ حکومتیں دہشت گردوں کو پناہ نہیں دے سکتیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے بھی یہی کیا۔ ہم نے 7 اکتوبر کے ماسٹر مائنڈ دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور قطر میں ایسا کیا جو دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی مالی مدد کرتا ہے اور ان کے رہنماؤں کو شاندار ولاز مہیا کرتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے وہی کیا جو امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ کے خلاف اور بعد میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف کیا تھا۔
ساتھ ہی نیتن یاہو نے قطر اور دیگر ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یا تو دہشت گردوں کو اپنے ملک سے نکال دیں یا انصاف کے کٹہرے میں لائیں، ورنہ ہم یہ اقدام خود کریں گے۔