روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیوکلیئر ہتھیاروں کے معاہدے “نیو اسٹارٹ” کو ایک سال کے لیے بڑھانے کی پیشکش کی ہے۔
یہ معاہدہ فروری 2026 میں ختم ہو رہا ہے اور اگر اسے نہ بڑھایا گیا تو روس اور امریکا، دونوں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد پر لگائی گئی حدوں سے آزاد ہو جائیں گے۔
پیوٹن نے کہا ہے کہ روس یہ حدود ایک سال کے لیے مزید ماننے کو تیار ہے لیکن صرف اس صورت میں جب امریکا بھی ایسا ہی کرے اور طاقت کے توازن کو نقصان نہ پہنچائے۔
روسی صدر نے کہا کہ اگر امریکا نے میزائل دفاعی نظام میں توسیع کی یا خلا میں میزائل شکن نظام نصب کیا تو روس بھی بھرپور جواب دے گا۔
پیوٹن نے اس پیشکش کو عالمی سلامتی اور ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے اہم قرار دیا۔ ابھی تک امریکا یا ٹرمپ کی جانب سے اس پیشکش پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
نیو اسٹارٹ معاہدہ 2010 میں طے پایا تھا اور اس کے تحت دونوں ممالک صرف 1,550 اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیار رکھ سکتے ہیں۔
پیوٹن پر یوکرین جنگ ختم کرنے کا دباؤ بھی موجود ہے جبکہ روس کا کہنا ہے کہ مغرب کے ساتھ مجموعی سیکیورٹی کشیدگی کا حل ضروری ہے۔
امریکا چاہتا ہے کہ چین بھی کسی نئے نیوکلیئر معاہدے میں شامل ہو، لیکن چین نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ اگر امریکا نے کوئی ایسا قدم اٹھایا جس سے ایٹمی توازن خراب ہو، تو روس اس کا جواب دے گا