کولمبیا میں صدارتی امیدوار میگوئل اُریب پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ دارالحکومت بوگوٹا میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں انہیں تین گولیاں لگیں، جن میں سے دو سر پر لگنے کے باعث ان کی حالت نہایت تشویشناک ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، طبی حکام کا کہنا ہے کہ، 39 سالہ سینیٹر اُریب کو سر اور گھٹنے میں گولیاں لگی ہیں۔ یہ واقعہ ہفتے کے روز پیش آیا، جب وہ اپنے حامیوں سے ایک پارک میں خطاب کر رہے تھے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ، ان کی تقریر کے دوران اچانک گولیاں چلتی ہیں، جس کے بعد جلسے میں موجود افراد میں افراتفری پھیل جاتی ہے اور لوگ خوف زدہ ہو کر ادھر اُدھر بھاگنے لگتے ہیں۔
حملے کے فورا بعد میگوئل اُریب کو فضائی ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کے حامیوں نے ان کی صحتیابی کے لیے دعائیہ اجتماع بھی منعقد کیا۔ اُن کی اہلیہ، ماریا کلاوڈیا نے قوم سے اپیل کی کہ، وہ اُن کے لیے دعا کریں۔ انہوں نے کہاکہ،میگوئل اس وقت زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ آئیں، ہم سب خدا سے دعا کریں کہ، وہ ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی رہنمائی فرمائے۔
بوگوٹا کے میئر، کارلوس فرناندو نے تصدیق کی ہے کہ، اُریب کا فوری آپریشن کیا گیا ہے اور وہ بحالی کے ایک نازک مرحلے سے گزر رہے ہیں۔
کولمبیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق، واقعے کے بعد 15 سالہ مشتبہ حملہ آور کو جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا، جس کے پاس سے 9 ملی میٹر کی پستول برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ، نوجوان حملہ آور کو تعاقب کے دوران ٹانگ میں گولی لگی۔
اُریب کی جماعت ’سینٹرو ڈیموکریٹیکو‘ نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کولمبیا میں جمہوریت اور آزادی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ، مارکو روبیو نے بھی اس حملے کو جمہوریت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔