آلو بنے اینٹی ایجنگ کا زریعہ ،نئی تحقیق

سائنسدانوں نے آلو کے ان حصوں میں حیران کن فائدے تلاش کیے ہیں جوآلو کی کٹائی کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں۔ نئی تحقیق کے مطابق آلو کے پتے اور ٹہنیاں قیمتی اسکن کیئر اجزا بنانے کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں اور بیوٹی انڈسٹری میں ایک بڑا انقلاب لا سکتے ہیں۔

اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ابردین کے محققین نے ان فضلاتی حصوں میں موجود ’’سولانیسول‘‘ نامی مرکب نکالنے کا مؤثر طریقہ دریافت کیا ہے۔

یہ وہی کمپاؤنڈ ہے جو جھریاں کم کرنے اور جلد کو نمی فراہم کرنے والی مصنوعات میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

اب تک اسے زیادہ تر تمباکو سے حاصل کیا جاتا تھا، لیکن آلو ایک زیادہ محفوظ اور ماحول دوست متبادل ثابت ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو کی کاشت اسکاٹ لینڈ میں وسیع پیمانے پر ہوتی ہے اور اگر اس کے فضلے کو کارآمد بنایا جائے تو نہ صرف بیوٹی انڈسٹری فائدہ اٹھائے گی بلکہ زرعی شعبے اور دیہی معیشت کو بھی نئی سمت ملے گی۔

اس تحقیق کو آلو کی صنعت کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق آلو اور شکر قندی میں موجود بیٹا کیروٹین اور لائکوپین جلد کے لیے فائدہ مند ہیں اور قدرتی چمک میں اضافہ کرتے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ مستقبل میں ممکن ہے کہ جھریاں کم کرنے والے سیرمز اور چمک بڑھانے والے ماسک بھی آلو سے تیار کیے جائیں، جس سے ’’فارم ٹو فیس‘‘ کا نیا دور شروع ہوسکتا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں