شمالی عراق کے پہاڑی علاقے دوکان میں ایک غیر معمولی منظر دیکھنے کو ملا جہاں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے 30 جنگجوؤں نے اپنے ہتھیاروں کو آگ لگا کر طویل مسلح جدوجہد کے خاتمے کا علامتی اعلان کیا۔ اس تقریب کو ایک تاریخی موڑ قرار دیا جا رہا ہے جو ممکنہ طور پر ترکی میں 40 ہزار سے زائد جانیں لینے والے تنازع کے خاتمے کی راہ ہموار کرے گا۔
فوجی وردیوں میں ملبوس مرد و خواتین جنگجو قطار میں کھڑے ہو کر اپنے کلاشنکوف، گولہ بارود کے بیلٹ اور دیگر اسلحہ ایک بڑے دیگ نما برتن میں ڈالتے گئے، جسے بعد میں آگ لگا دی گئی۔ اس موقع پر ترک، عراقی، اور کرد حکام موجود تھے۔
یہ اقدام پی کے کے کے طویل عرصے سے قید رہنما عبداللہ اوجلان کی جانب سے مئی میں کی گئی اپیل کے بعد کیا گیا، جس میں انہوں نے تنظیم کو ہتھیار چھوڑنے اور سیاسی راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ترک حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اب پی کے کے کے ارکان کی قانونی اور سماجی بحالی پر کام کیا جائے گا، تاکہ معاشرے میں ان کا دوبارہ انضمام ممکن ہو سکے۔