فلسطینی عوام ایسی صورتحال سے دوچار ہیں کہ بھوک سے مر جائیں یا امدادی حصول کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں، وولکر ترک

غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی شہری جاں بحق، جبکہ 208 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری اور کارروائیوں میں اب تک مجموعی طور پر 54,510 فلسطینی شہید، جبکہ 124,901 زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ، فائرنگ کی گئی تھی۔ جبکہ حالیہ دنوں میں اسی نوعیت کے ایک اور واقعے کی وضاحت میں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ، وہ ابھی اس کی تفصیلات اکٹھی کر رہی ہے۔ سول ڈیفنس ایجنسی کےمطابق، امدادی مرکز سے تقریبا ایک کلومیٹر کے فاصلے سے اسرائیلی ٹینکوں، ہیلی کاپٹروں اور کواڈکاپٹر ڈرونز سے فائرنگ کی گئی۔

اسرائیلی افواج کا کہنا ہے کہ، ان کی فورسز نے مرکز کے قریب موجود ’مشتبہ افراد‘ کی نشاندہی کے بعد ابتدائی طور پر ’انتباہی فائرنگ‘ کی تھی، اور جب ان افراد نے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا تو مزید فائرنگ کی گئی۔ اتوار کے روز بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا، جس کی تفصیلات پر تنازع موجود ہے۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق، اُس واقعے میں کم از کم 31 افراد مارے گئے تھے۔

ادھر، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ہائی کمشنر، وولکر ترک نے خبردار کیا ہے کہ، عام شہریوں پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں امدادی مراکز کے قریب شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ، گزشتہ تین دنوں سے امریکی اور اسرائیلی افواج کی طرف سے قائم کردہ امدادی مراکز کے نزدیک عام شہری مارے جا رہے ہیں، اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

اپنے بیان میں وولکر ترک نے کہا کہ، غزہ میں معمولی خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے شہریوں پر فائرنگ انتہائی قابل مذمت عمل ہے اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، فلسطینی عوام ایسی ناقابل تصور صورتحال سے دوچار ہیں کہ، یا تو وہ بھوک سے مر جائیں یا پھر امداد حاصل کرتے وقت جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ، اگر امداد کی فراہمی میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی جائے تو یہ بھی جنگی جرم بن سکتا ہے۔ وولکر ترک نے زور دیا کہ، 20 ماہ سے جاری قتل و غارت، وسیع پیمانے پر تباہی، جبری نقل مکانی، اسرائیلی حکام کی طرف سے غزہ کو خالی کرنے کی دھمکیاں، اور شہریوں کو بھوکا رکھنے جیسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہایت سنگین جرائم کے دائرے میں آتے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں