فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد اور اسرائیل کے درمیان یرغمالی اسرائیلی خاتون اربیل یہود کی رہائی کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت اربیل یہود کو 30 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی خاتون یرغمالی کو اگلے ہفتے سے پہلے رہا کیے جانے کا امکان ہے۔ اربیل یہود کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے شمالی غزہ جانے پر عائد پابندی ختم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے، جو اس وقت ہزاروں فلسطینیوں کے لیے مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہے۔
29 سالہ اربیل یہود کو 7 اکتوبر کو اس کے بوائے فرینڈ کے ساتھ اس کے گھر سے یرغمال بنایا گیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق اربیل یہود حماس کے بجائے فلسطینی اسلامی جہاد کے قبضے میں ہے۔ حماس نے اس یرغمالی کی رہائی کے لیے متعدد تکنیکی وجوہات پیش کی تھیں، جس کی وجہ سے اس کی رہائی تاخیر کا شکار ہوئی۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 4 اسرائیلی خاتون فوجیوں کو رہا کیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے مزید 200 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا۔ تاہم اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، کیونکہ اربیل یہود کو طے شدہ وقت پر رہا نہیں کیا گیا۔
فلسطینی اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ اربیل یہود کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی آزادی کے ساتھ ساتھ شمالی غزہ جانے کی اجازت بھی دی جائے گی۔ یہ معاہدہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ معاہدے پر کس حد تک عمل درآمد ہوگا۔
ماہرین کے مطابق یہ واقعہ خطے میں جاری کشیدگی اور یرغمالیوں کے معاملے پر سفارتی دباؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو ظاہر کرتا ہے۔