پاکستان اور ترکیہ نے سمندری شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان فیری سروس شروع کرنے کے امکان پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری اور ترکیہ کے وزیرِ ٹرانسپورٹ و انفراسٹرکچر عبدالقادر اورالوğlu کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔
ملاقات میں جہاز سازی، شپ آپریشنز اور شپ بریکنگ انڈسٹری میں مشترکہ منصوبوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ دونوں وزراء نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان سمندری رابطے مضبوط ہونے سے تجارت بڑھے گی اور عوامی روابط میں اضافہ ہوگا۔
جنید انور چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ گوادر بندرگاہ نیلی معیشت (Blue Economy) کا مرکز بننے کی بڑی صلاحیت رکھتی ہے اور ترکیہ کی نجی کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گوادر کو جدید لاجسٹک حب کے طور پر ترقی دینے کے لیے پرعزم ہے۔
ترکیہ کے وزیر عبدالقادر اورالوğlu نے کہا کہ ترکیہ پاکستان کے ساتھ سمندری تعاون بڑھانے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے اور فیری سروس کے منصوبے پر ترکیہ کی متعلقہ وزارتوں سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سروس دونوں ممالک کے درمیان سیاحت اور تجارت کو فروغ دے سکتی ہے۔
ترکیہ وزیر نے یہ بھی اعلان کیا کہ جلد ہی ترکیہ کے جہاز مالکان اور پورٹ سروس فراہم کرنے والے سرمایہ کاروں کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا، جو خاص طور پر گوادر بندرگاہ میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لے گا۔
پاکستانی وزیر نے اس کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ حکومت ملکی بندرگاہوں کی استعداد بڑھانے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے پاس 25 ہزار ٹن ٹونا مچھلی کا کوٹہ موجود ہے اور ترکیہ اس شعبے میں ویلیو ایڈیشن اور کیننگ پلانٹ لگا کر اچھا منافع کما سکتا ہے۔