پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق دوحہ مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ دفاع خواجہ آصف کر رہے ہیں، جبکہ افغان طالبان کی جانب سے مذاکراتی وفد کی سربراہی امارتِ اسلامیہ افغانستان کے وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد کر رہے ہیں۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت سرحد پار سے دہشت گرد حملوں کو روکنے اور پاک-افغان سرحد پر امن قائم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں جیسے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے خلاف مؤثر اور قابلِ اعتماد کارروائی کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا، لیکن اپنے تحفظات کو نظر انداز بھی نہیں کر سکتا۔ پاکستان نے قطر کی جانب سے ثالثی کے کردار کو سراہا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ان مذاکرات سے خطے میں امن قائم ہوگا۔
ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر تصدیق کی ہے کہ ان کا وفد دوحہ پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ طالبان کو پاکستانی حملوں کا جواب دینے کا حق حاصل ہے، لیکن انہوں نے اپنی افواج کو نئی کارروائی سے روک دیا ہے تاکہ مذاکراتی عمل متاثر نہ ہو۔