چمن سرحد پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپ، دونوں ممالک کا ایک دوسرے پر الزام

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی جب ہفتے کے روز چمن سرحدی علاقے میں دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر بلااشتعال حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔

افغان حکام کے مطابق جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم چار شہری جاں بحق اور چار زخمی ہوئے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان جانب رہنے والے باشندوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ رات تقریباً 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوئی اور دو گھنٹے تک جاری رہی۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اکتوبر میں ایک نازک نوعیت کا جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی برقرار ہے اور حالیہ مہینوں میں متعدد ہلاکت خیز سرحدی جھڑپیں سامنے آ چکی ہیں۔

عرب نیوز نے ایک سیکورٹی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان عناصر کی جانب سے چمن سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی، جو ایک لاپرواہ اقدام ہے اور سرحدی استحکام اور علاقائی امن کو نقصان پہنچاتا ہے۔

ان کے مطابق پاکستانی فورسز نے مناسب، مؤثر اور پیشہ ورانہ انداز میں جواب دیا اور واضح کر دیا کہ ملکی سرزمین کی خلاف ورزی پر فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد سے کشیدہ ہیں۔ پاکستان کا موقف ہے کہ افغان عبوری حکومت بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) جیسے گروہوں کو پناہ دیتی ہے، جو پاکستان کے مغربی علاقوں میں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے رہے ہیں۔ طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان کے داخلی سلامتی مسائل اس کی اپنی ذمہ داری ہیں۔

وزیراعظم پاکستان کے ترجمان مشرف زیدی نے بھی ایک بیان میں کہا کہ افغان طالبان نے ’حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی کی، جس پر پاکستانی فورسز نے فوری، بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔ ادھر افغان حکام نے فائرنگ کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا ہے۔

اکتوبر سے جاری سرحدی جھڑپوں میں دونوں جانب کئی درجن ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ تازہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان بیک ڈور رابطوں کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں، تاہم کسی بھی جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں