سوشل میڈیا پر پابندی، نیپال میں پر تشدد احتجاجی مظاہروں میں 2 ہلاک اور متعدد افراد زخمی

نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس اور نوجوانوں میں جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں، جن میں کم از کم دو افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہو گئے۔

زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ کئی مقامات پر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ فوج بھی سڑکوں پر تعینات ہے تاہم مظاہرین احتجاج سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

پیر کی صبح ہزاروں مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب مارچ کرتے ہوئے رکاوٹیں توڑ کر عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جس پر پولیس نے دھاوا بول دیا۔ صورتِ حال بگڑنے پر صدر، وزیراعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ کے گرد رات 10 بجے تک کرفیو لگا دیا گیا۔

یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب حکومت نے فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ سمیت 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کر دی۔ حکام کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کو مقامی قوانین کی پاسداری، دفاتر کھولنے اور شکایات افسران کی تعیناتی کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی، تاہم صرف ٹک ٹاک نے شرائط پوری کی، اس لیے اس پر پابندی نہیں لگائی گئی۔

سوشل میڈیا بندش کے بعد بیرونِ ملک مقیم نیپالی شہریوں کو اہل خانہ سے رابطے میں دشواری کا سامنا ہے۔ احتجاجی تحریک میں نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور ٹک ٹاک پر کرپشن اور سیاستدانوں کی پرتعیش زندگی کے خلاف ویڈیوز شیئر کر کے عوام کو سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں