واشنگٹن: نا سا نے کہا ہے کہ مریخ پر ماضی میں موجود مائیکروب (چھوٹے جراثیم) کی زندگی کا سب سے مضبوط ثبوت ملا ہے۔
ناسا نے مریخ پر پرانی زندگی کے سب سے مضبوط ثبوت ملنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ دریافت ناسا کے “پرسویئرنس روور” کے ذریعے ہوئی، جس نے مریخ کی ایک چٹان سے ایسا نامعلوم مواد دریافت کیا جسے سائنسدان مکمل طور پر غیر حیاتیاتی عمل سے نہیں سمجھا سکے۔ اس دریافت پر عالمی سائنسی ماہرین نے ایک سال تحقیق کی، اور اب ان کا کہنا ہے کہ یہ آثار غالباً مائیکرو جرثوموں کی قدیم موجودگی کی نشانی ہو سکتے ہیں۔
یہ چٹان جولائی 2024 میں مریخ کے ایک پرانے دریا نما علاقے “نیریٹوا ویلیس” سے لی گئی، جو “جیزیرو کریٹر” کے قریب ہے۔ اس چٹان کو “سفائر کینین” کا نام دیا گیا۔ چٹان کی سطح پر دو دلچسپ نشانات نظر آئے چھوٹے چھوٹے سیاہ دانے جو خشخاش کے بیجوں جیسے لگتے ہیں، اور کچھ بڑے دھبے جو چیتے کی کھال جیسے دکھتے ہیں
جب اس نے تجزیہ تو اس میں “آرگینک کاربن” کی روور کے خاص آلے علامات ظاہر ہوئیں ، یہ وہ عنصر ہے جو عموماً جانداروں میں پایا جاتا ہے
اس چٹان میں کچھ خاص معدنیات بھی پائی گئیں، جیسے “ویوینائٹ” اور “گریگائٹ”، جو زمین پر عام طور پر جرثوموں کی موجودگی میں ہی بنتی ہیں۔ سائنسی ٹیم کے سربراہ، پروفیسر جوئیل ہورووٹز نے بتایا کہ ہم نے ہر طرح کی غیر جاندار وجوہات پر غور کیا، مگر کوئی ایک بھی وضاحت مکمل طور پر اس دریافت سے میل نہیں کھاتی۔
ان کے مطابق، یہ چٹان شاید 3.5 ارب سال پرانی ہے اور اس میں موجود مواد مائیکروبیل زندگی کا “فوسل نشان” ہو سکتا ہے۔
ناسا کی سائنس ڈائریکٹر نکی فاکس نے واضح کیا کہ یہ زندہ زندگی نہیں بلکہ صرف اس کے باقیات ہیں، جیسے کہ مائیکرو جرثوموں کے چھوڑے ہوئے فضلے یا نشان ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مریخ پر پہلی بار اتنے واضح آثار دیکھے ہیں کہ جنہیں صرف غیر جاندار طریقوں سے بیان کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
تاہم حتمی ثبوت تب ہی ممکن ہے جب یہ چٹانیں زمین پر لا کر مزید تجربات کیے جائیں۔ پرسویئرنس روور کو اسی مقصد کے تحت ڈیزائن کیا گیا تھا، مگر اب یہ اپنے آلات کی حد تک پہنچ چکا ہے۔ ناسا کا “مارس سیمپل ریٹرن مشن” اس وقت بجٹ اور تکنیکی مسائل کا شکار ہے۔ ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شان ڈفی کا کہنا تھا کہ اگر مشن موجودہ طریقے سے جاری رہا تو وہ وقت اور لاگت کے لحاظ سے مشکل ہو جائے گا، اس لیے ہمیں کوئی تیز اور مؤثر راستہ نکالنا ہوگا۔
چین بھی مریخ سے چٹانیں لانے کی تیاری کر رہا ہے اور ان کا ہدف ہے کہ وہ 2031 تک یہ کام مکمل کر لیں، جب کہ ناسا کا موجودہ منصوبہ 2033 ہے۔ ناسا کے مطابق امریکہ اب بھی اس میدان میں سب سے آگے ہے، مگر مقابلہ سخت ہو رہا ہے۔
یہ دریافت مریخ پر ممکنہ زندگی کے بارے میں اب تک کی سب سے پرجوش اور سنجیدہ پیش رفت ہے۔ اگرچہ یہ زندگی کا براہ راست ثبوت نہیں، لیکن سائنسدان اسے قدیم مائیکروبیل زندگی کے قوی آثار قرار دے رہے ہیں۔