اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سب سمجھتے ہیں کہ مجھے نوبیل انعام ملنا چاہیے۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے فرانسیسی صدر میکرون نے انٹرویو میں کہا کہ کہ اگر وہ واقعی نوبل امن انعام کے خواہشمند ہیں تو غزہ میں جاری جنگ کو فوراً بند کرائیں۔ اس کے لیے امریکا کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہوگا تاکہ غزہ میں جنگ بند ہو سکے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر فرانس پر پابندیاں لگائیں تو فرانس اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج اگر شہریوں کا قتل جاری رکھتی ہے تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
فرانسیسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے، اور اگر اس کا مقصد صرف ہمسایہ ملک کو تباہ کرنا ہے تو یہ اس کے اپنے عوام کو بھی مسلسل جنگ میں جھونکنے کے مترادف ہوگا۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ اسرائیل کو جنگی ہتھیار امریکا فراہم کر رہا ہے، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس طاقت بھی ہے اور موقع بھی کہ وہ اس جنگ کو روکنے میں کردار ادا کریں۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اس بیان کا مطلب یہ ہے کہ فرانس نے فلسطین کو ایک خودمختار اور مکمل ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ایک اہم سفارتی قدم مانا جاتا ہے۔
فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ فرانس کو حماس کے حملے یاد ہیں، لیکن اب وقت آگے بڑھنے کا ہے۔ دنیا کو اب امن کو ترجیح دینی چاہیے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ حال ہی میں 11 ممالک نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا ہے، جو ایک بڑی سفارتی تبدیلی ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے اہم پیشرفت بھی۔