جب محبت خودداری سے ٹکرا جائے

عورت کمزور نہیں ہوتی، وہ صرف نرم دل ہوتی ہے۔ اس کے وجود میں وہ طاقت چھپی ہے جو ٹوٹے خوابوں کو جوڑ سکتی ہے اور اس کے حوصلے میں وہ روشنی ہے جو سب سے گہرے اندھیروں کو بھی مٹا دیتی ہے۔ عورت کسی مرد کو اس کی حیثیت یا دولت کی وجہ سے نہیں چاہتی، بلکہ وہ اس کی خاموشی، جدوجہد اور خوابوں سے محبت کرتی ہے۔ وہ مرد کی کمزوریوں کو بھی اسی خلوص سے قبول کرتی ہے جس طرح اس کی کامیابیوں کو۔

زندگی کے مشکل لمحے ہوں، جیب خالی ہو یا حالات تلخ— عورت ان سب میں مرد کا سہارا بن جاتی ہے۔ وہ دعاؤں کا حصار بنتی ہے، حوصلے کا چراغ جلاتی ہے اور یقین رکھتی ہے کہ وقت بدل جائے گا۔ یہ عورت کا سب سے حسین پہلو ہے کہ وہ امید کے دھاگے کو کبھی ٹوٹنے نہیں دیتی۔

لیکن… یہ کہانی صرف تب تک ہے جب تک اس کے جذبے کو سمجھا جائے۔ اگر اس کی محبت کو کمزوری سمجھ لیا جائے، اس کی مخلصی کا مذاق بنایا جائے یا اس کی عزت نفس کو پامال کر دیا جائے تو پھر عورت خاموش ہو جاتی ہے۔ اور عورت کی خاموشی اس کی آخری حد ہے۔ وہ سب کچھ سہہ لیتی ہے مگر اپنی توہین نہیں۔ جب محبت اور خودداری آمنے سامنے آ کھڑے ہوں تو عورت محبت قربان کر دیتی ہے، مگر خودداری پر سمجھوتہ نہیں کرتی۔

یہ فیصلہ آسان نہیں ہوتا۔ اندر ہی اندر ایک جنگ برپا رہتی ہے— ایک طرف دل جو اب بھی چاہتا ہے، اور دوسری طرف وقار جسے جھکایا نہیں جا سکتا۔ لیکن عورت کے لیے عزت سب سے بڑھ کر ہے۔ وہ جتنی شدت سے چاہتی ہے اتنی ہی شدت سے پلٹ بھی جاتی ہے۔ اور یہ پلٹنا کمزوری نہیں، بلکہ اس کے حوصلے اور وقار کی علامت ہے۔

محبت کا رشتہ تبھی قائم رہتا ہے جب وہ عزت اور اعتماد پر کھڑا ہو۔ عورت غربت سہہ سکتی ہے، محرومی جھیل سکتی ہے، زمانے کے طعنے برداشت کر سکتی ہے، مگر بے قدری اور تذلیل نہیں سہہ سکتی۔ محبت جتنی بھی گہری ہو، عزت سے زیادہ قیمتی نہیں ہوتی۔

عورت جب کسی کو چاہتی ہے تو اپنا وقت، سکون اور خوشیاں قربان کر دیتی ہے۔ وہ اس شخص کے دکھ بھی اپنے اندر سمو لیتی ہے اور صبر کے ساتھ برداشت کرتی ہے۔ مگر وہ لمحہ بڑا ظالم ہوتا ہے جب اُسے یہ احساس دلایا جائے کہ وہ محض ایک بوجھ ہے۔ تب وہ پلٹتی ہے، اور اس کی یہ واپسی ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے۔

اس لیے مرد کو چاہیے کہ عورت کی محبت کو محض جذبات نہ سمجھے، بلکہ اس کی گہرائی کو سمجھے۔ وہ صرف ہم سفر نہیں، ایک پورا جہان ہے۔ چند خوبصورت الفاظ یا مہنگے تحفے اسے خوش نہیں کرتے، اصل خوشی عزت، توجہ اور خلوص میں ہے۔

یاد رکھیں، عورت جب تک ساتھ دیتی ہے تو ہر دکھ بانٹ لیتی ہے۔ لیکن جب وہ چھوڑ دیتی ہے تو صرف جسمانی طور پر نہیں بلکہ روحانی طور پر بھی جدا ہو جاتی ہے۔ اور پھر اس جدائی کے بعد واپسی ممکن نہیں رہتی۔

محبت وہیں کامیاب ہوتی ہے جہاں عزت بنیاد ہو۔ اور عورت صرف وہیں ٹکتی ہے جہاں اسے ایک انسان سمجھا جائے— محض ایک جذبہ نہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں