ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا زیادہ شدت سے ہوتا ہے، حالانکہ ان ممالک کا اس تبدیلی میں حصہ بہت کم ہوتا ہے۔ 2022 میں، کوپ 27 میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کا قیام منظور کیا گیا، جس کا مقصد ان ممالک کو مالی امداد فراہم کرنا ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید نقصانات اور قدرتی آفات کا شکار ہیں۔ خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی میں صرف 0.1 فیصد حصہ ڈالتے ہیں، لیکن پھر بھی ان کی معیشت اور عوامی زندگی پر شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان کے لیے یہ فنڈ بہت اہمیت رکھتا ہے۔
پاکستان کا کردار
پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب اور دیگر قدرتی آفات نے اس حقیقت کو مزید واضح کیا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کرنے کے لیے عالمی امداد کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے کوپ 27 میں “لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ” کی منظوری کی حمایت کی تھی اور اسے ایک اہم قدم سمجھا۔
انتھونیو گورتریس کا موقف
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انتھونیو گورتریس نے ہمیشہ ماحولیاتی انصاف اور ترقی پذیر ممالک کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے صنعتی ترقی کی بدولت ماحولیاتی تبدیلیوں کو بڑھایا ہے، اور اب ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ مالی امداد فراہم کریں تاکہ متاثرہ ممالک کے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔ مزید انہوں نے کہا کہ “لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ” ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک ضرورت ہے، نہ کہ کسی کی عنایت ہے۔
عمل درآمد میں مشکلات
لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام کے باوجود اس پر عمل درآمد میں کئی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ فنڈ کی تشکیل اور تقسیم کے بارے میں مختلف ممالک کے درمیان اختلافات ہیں، اور اس کے انتظامی مسائل بھی حل طلب ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے اس فنڈ کے لیے مطلوبہ مالی وسائل کا وعدہ بھی ابھی تک پورا نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے اس فنڈ کا اثر محدود رہا ہے۔
لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ ایک اہم قدم ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کرنے والے ممالک کے لیے ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک اس فنڈ سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں، لیکن اس پر مکمل عمل درآمد کے لیے مزید تعاون اور عالمی عزم کی ضرورت ہے۔