زندگی اب بھی خوبصورت ہے!

زندگی میں بہت سی چیزیں متاثر کرتی ہیں کہیں کوئی ہنستا چہرہ، کہیں کسی کا عزم، کہیں کسی کی خاموش جدوجہد۔ اور سچ تو یہ ہے کہ زندگی خود ایک مکمل درسگاہ ہے۔

اگر آپ ٹھہرے رہے، ساکت رہے، تو وقت آپ سے آگے نکل جائے گا۔ اس لیے حرکت کریں، آگے بڑھیں، ٹھہریے نہیں!

مایوسی؟ وہ تو بس ایک دھوکہ ہے شیطان کا سب سے خطرناک ہتھیار۔

غم؟ وہ بھی گزر جائے گا۔

یاد رکھیں، زندگی مسائل کے باوجود خوبصورت ہے۔

زندگی ایک مسلسل سفر کا نام ہے — ایسا سفر جس میں کبھی آسان راستے آتے ہیں، کبھی کٹھن چڑھائیاں۔ بعض اوقات ہم تھک جاتے ہیں، رک جاتے ہیں، اور سوچتے ہیں کہ شاید اب آگے کچھ نہیں۔ لیکن یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہمیں یاد آتا ہے کہ زندگی تو چلنے کا نام ہے، رکنے کا نہیں۔

ہم روزمرہ کی الجھنوں میں، دنیاوی تقاضوں میں، معاشرتی دباؤ میں، اور اندرونی کمزوریوں کے شکنجے میں اتنے جکڑ جاتے ہیں کہ زندگی کی خوبصورتی کو محسوس ہی نہیں کر پاتے۔ حالانکہ زندگی، اپنی تمام تر آزمائشوں، محرومیوں اور زخموں کے باوجود، اب بھی خوبصورت ہے۔

مایوسی ایک ایسا زہر ہے جو خاموشی سے اندر اُتر جاتا ہے اور انسان کو زندگی سے بیگانہ کر دیتا ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ مایوس ہونا، حقیقت سے منہ موڑنا ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر رات کے بعد صبح آتی ہے، ہر خزاں کے بعد بہار، اور ہر زخم کے بعد سکون۔

یاد رکھیں، اللہ تعالیٰ کبھی کسی بندے کو تنہا نہیں چھوڑتا۔

آپ کی خاموش دعائیں، آنسو، اور بے چین راتیں سب اس کی نظر میں ہیں۔ وہ سب سنتا ہے، اور وہی سب بہتر کرتا ہے۔

کامیابی کبھی ساکت رہنے والوں کو نہیں ملتی۔ زندگی، متحرک لوگوں کی ہے۔

جو گر کے اٹھتے ہیں، روتے ہیں مگر ہارتے نہیں، ٹوٹتے ہیں مگر بکھرتے نہیں وہی زندگی کو جیتے ہیں۔

اپنی سمت واضح کریں، چھوٹے قدم لیں، لیکن روز لیں۔

یاد رکھیں:

کامیابی منزل پر پہنچنے کا نام نہیں، مسلسل چلتے رہنے کا نام ہے

کیا کبھی آپ نے سوچا کہ آپ کا مقصدِ حیات کیا ہے؟

اگر زندگی صرف کھانے، کمانے، سونے، اور وقت گزارنے کا نام ہے تو پھر اور باقی مخلوقات میں اور انسان میں کیا فرق رہا؟

وہ مقصد چاہے چھوٹا ہو یا بڑا، لیکن جب تک کوئی واضح منزل نہ ہو، انسان زندگی کی اصل معنویت کھو دیتا ہے۔

اکثر لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ “اللہ ہماری سنتا کیوں نہیں؟”

لیکن کبھی سوچا کہ شاید ہم ہی اللہ کو بھول چکے ہیں؟

یقین رکھیں، اللہ کبھی نہیں بھولتا۔

آپ کی ہر دعا، ہر آنسو، ہر خاموش التجا اس کی نگاہ میں ہے۔

وہ خاموشی سے، حکمت کے ساتھ، ایک ایک لمحہ آپ کے حق میں ترتیب دے رہا ہے۔

بس تھوڑا سا صبر، تھوڑی سی استقامت، اور تھوڑی سی امید درکار ہے۔

جو لوگ کہتے ہیں “اب بہت دیر ہو گئی”، وہ دراصل خود کو روکنے کا بہانہ تراشتے ہیں۔

دیر تب ہوتی ہے جب انسان چاہنے کے باوجود کوشش کرنا چھوڑ دے۔

ورنہ جب تک سانس باقی ہے، تب تک ہر چیز ممکن ہے۔

تو اٹھیں!

مسکرائیں، دعا کریں، حرکت کریں، کوشش کریں، اور اپنے آپ پر، اپنی محنت پر، اور سب سے بڑھ کر اللہ پر یقین رکھیں۔

دنیا میں لاکھوں لوگ ہیں جو آپ کی جگہ جینا چاہتے ہوں گے۔

آپ کا زندہ ہونا، آپ کا سانس لینا، آپ کا سوچنا — یہ سب کسی بڑے مقصد کی علامت ہے۔

مایوس نہ ہوں۔ غم نہ کریں۔ خواب دیکھیں۔ مہم جوئی کریں۔ جئیں — کیونکہ آپ اب بھی سانس لے رہے ہیں۔۔۔!!

“کامیاب وہی ہوتا ہے جو گرنے کے بعد دوبارہ اٹھے اور چلنے لگے۔”
کوئی بھی لمحہ ایسا نہیں جس میں اللہ آپ کو بھول جائے۔

حالات جتنے بھی مشکل کیوں نہ ہوں، اگر اللہ ساتھ ہے تو سب ممکن ہے۔

تو بس، زندگی کو جینے کا ارادہ کیجئے۔

قدم بڑھائیے، مہم جوئی کیجئے، خواب دیکھئے، اور انہیں حقیقت میں بدلنے کی کوشش کیجئے۔

ناکامی؟ وہ تو راستے کا ایک موڑ ہے، منزل کا اختتام نہیں۔وقت آپ کے ساتھ ہے۔

اور سب سے بڑھ کرآپ اب بھی سانس لے رہے ہیں۔۔۔!!

تو پھر دیر کیسی؟ جئیں بھرپور، باوقار اور بامقصد زندگی!

Author

اپنا تبصرہ لکھیں