چیونٹی کی ذہانت اور قناعت

ویسے انسان بہت خود غرض ہے۔ صرف وہی شعر گنگناتا ہےجو اس کے خوابیدہ جذبے کو لرزش دیتا ہو اور وہ اس کی نشر واشاعت میں کوئی کسر بھی نہیں چھوڑتا ہے لیکن کبھی کبھار انسان کے سامنے دورانِ مطالعہ یا مشاہدہ ایسے ایسے سبق آموز اور قابلِ ذکر واقعات آ جاتے ہیں ۔ جسے انسان محفوظ کرنے اور بغرضِ اصلاح آگے پھیلانے سے رہا نہیں جاسکتا! انہی سبق آموز اور قابلِ رشک واقعات میں سے ایک انتہائی ذہین اور صبر کرنے والی چیونٹی کا واقعہ ہے۔ ویسے بھی جب انسان اللّٰہ رب العزت کے اس عظیم کار خانے ( کائنات ) میں غور وفکر کرتا ہے تو ہر طرف اللّٰہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے عجیب و غریب قسم کی مخلوقات نظر آتی ہیں ان میں سے ہر ایک کی خاصیت ، اہمیت ، چال چلن اور رہن سہن دوسری مخلوقات سے بالکل الگ ہوا کرتی ہیں۔
انہی محیر العقول مخلوقات میں سے چینوٹی ایک ایسی عظیم مخلوق ہے ۔ جو انتہائی چھوٹی مگر بہت تیز ۔۔۔!

چیونٹی کے خاصیات : جب بھی چیونٹیوں کی کوئی جماعت کسی مشن(خوردونوش اشیاء کو جمع کرنے کے لیے) پر جارہی ہو تو انتہائی سنجیدگی اور وقار کے ساتھ چل رہی ہوتی ہے ۔ انسان کو یوں محسوس ہو رہا ہوتا ہے کہ کسی ملک کی فوج پریٹ کر رہی ہے۔ سارے کے سارے ایک امیر کے ماتحت بالکل ایک سیدھی لکیر پر اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوتے ہیں ۔ چیونٹی دن میں بہت زیادہ سفر کرتی ہے مگر اقامت انتہائی کم ۔۔۔!

چینوٹی کی ذہانت : چینوٹی کی ذہانت کا اندازہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعے سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے جب سلیمان علیہ السلام کا لشکر جرار وادی سے گزر رہا تھا تو چیونٹیوں کے سربراہ نے باقی چیونٹیوں کو حکم دیا کہ اپنے اپنے بلوں میں جاؤ ! کہیں تمہیں حضرت سلیمان علیہ الصلاۃ والسلام کا لشکر جرار روند نہ ڈالے ۔ آخر کار سلیمان علیہ الصلاۃ والسلام نے ان سے دریافت کیا اور انہوں نے سارا واقعہ سنایا کہ جناب مآب ! میں نے اس لیے جانے کو کہا : کہ کہیں آپ کا لشکر جرار غلطی سے روند نہ ڈالے ۔۔۔!

چیونٹی کی قناعت : شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم نے اپنی کتاب ” تکملۃ
فتح الملھم بشرح صحیح الامام مسلم” کے ” باب النھی عن قتل النمل” تحت علامہ عینی رحمۃ اللّٰہ سے واقعہ نقل فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ الصلاۃ والسلام نے چیونٹی سے پوچھا : ” کہ آپ کا گزر بسر کیسے ہوتا ہے؟ تو کہنے لگی : “کہ میں گندم کے ایک دانہ پر پورا سال گزارا کر سکتی ہوں۔” سبحان اللّٰہ !

حضرت سلیمان علیہ السلام نے حکم دیا کہ اسے ایک بوتل کے اندر رکھ دو اور ساتھ میں گندم کا ایک دانہ بھی رکھو ! دن گزرتے رہے ، راتیں کٹتی رہیں اور زمانے کا دامن تیزی کے ساتھ سمٹتا رہا یہاں تک کہ ایک سال کا طویل عرصہ بیت گیا تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے بوتل سے نکالنے کو فرمایا، دربان نے جیسےہی بوتل کا ڈکھن کھولا تو ساری کی ساری مجلس ششدر اور حیران رہ گئی کہ چینوٹی کے ساتھ گندم کا آدھا دانہ صحیح و سالم ہے ۔ ( واہ ! کیا ہی عمدہ منظر تھی )۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ آپ نے کہا : ” میں ایک دانہ پر پورا سال گزارا کر سکتی ہوں ، لیکن سال گزرنے کے باوجود آدھا دانہ کیسے باقی رہا ۔۔۔؟

جواب میں کہنے لگی :” بادشاہ سلامت ! آپ جناب ملکی اور ریاستی کاموں میں اکثر مصروف رہتے ہیں میں نے سوچا کہ کہیں آپ مجھے بھلا نہ دیں ۔ اور میں سال گزرنے کے باوجود بوتل میں بند رہوں، اس لیے اگلے سال کے لیے میں نے آدھا دانہ بچا کے رکھا ؛ تاکہ مزید ایک سال تک گزارا کرسکوں سبحان اللّٰہ !

آج بھی اگر ہم میں سے ہر ایک اپنے کام کو انتہائی سنجیدگی اور متانت کے ساتھ انجام دے اور اللّٰہ رب العزت کے ہر فیصلہ پر رضا مندی اور خوشی کا اظہار کرے ۔ اس کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے جو بنیادی اور اساسی ضروریات میسر ہوں اس پر قناعت اور صبر کا مظاہرہ کرے تو بہت جلد معاشرے سے مایوسی اور غربت کا خاتمہ ہوگا اور ہر ایک شہری چین ، راحت اور پُرسکون زندگی گزارنے کا قابل ہوگا ۔

اللّٰہ رب العزت ہمیں بھی چینوٹی جیسی ذہانت
اور قناعت نصیب فرمائے ۔
آمین ثم آمین

Author

اپنا تبصرہ لکھیں