بھاری بارشوں اور بادل پھٹنے سے انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں سیلابی صورتحال سنگین ہوگئی ہے، جس کے باعث حکام نے وادی کشمیر اور جموں خطے میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، صرف جموں میں گزشتہ روز 199 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں دریائے جہلم اور دریائے توی سمیت دیگر ندی نالوں میں پانی خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔
منگل کی شب جموں کے ویشنو دیوی مندر کی طرف جانے والے 32 یاتری بادل پھٹنے سے آنے والی طغیانی میں ہلاک ہوگئے، جبکہ ضلع ڈوڈہ میں اسی نوعیت کے واقعے میں مزید چار افراد جاں بحق ہوئے۔ جموں کے حکام نے بتایا کہ، دریائے توی پر کٹھوعہ سے جموں تک پنجاب اور کشمیر کو ملانے والی ہائی وے کے چار بڑے پل سیلابی ریلوں سے بہہ گئے ہیں، جس سے آمدورفت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
سیلابی ریلوں کے نتیجے میں توی علاقے میں قائم ایک میڈیکل کالج کی پہلی منزل تک پانی داخل ہوگیا جس سے طلبا کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا، جبکہ توی پل کے قریب واقع ایک مندر بھی پانی میں بہہ گیا۔ جموں شہر کے متعدد علاقوں میں لوگ کشتیوں کے ذریعے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہیں۔
کٹھوعہ۔پٹھان کوٹ ہائی وے پر سحرکھور علاقے میں ایک طویل پل کے ٹوٹنے سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ ویشنو دیوی یاترا کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور بتایا کہ کشتواڑ میں پچھلے ہفتے بادل پھٹنے سے لاپتہ ہونے والے 32 افراد کی تلاش تاحال جاری ہے، جس کے لیے مقامی و وفاقی ادارے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
محکمہ فلڈ کنٹرول کے مطابق دریائے جہلم میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
اس دوران ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف اور فوج کی مشترکہ کارروائی میں کٹھوعہ میں پھنسے 22 فوجیوں، تین شہریوں اور ایک کتے کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے جموں خطے میں مزید آٹھ افراد بھی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے خطے کی بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔