اسرائیل نے ایک ہی دن میں یمن، لبنان، شام اور غزہ پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں غزہ پر پیر کے روز کیے گئے فضائی حملوں میں کم از کم 54 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ، غزہ میں موجود 20 لاکھ سے زائد افراد کو نئی زمینی کارروائی کے ذریعے دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا۔ ادھر اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کو 65 دن مکمل ہوچکے ہیں۔
غزہ میڈیا آفس نے خبردار کیا ہے کہ، غزہ کے اسپتال 48 گھنٹوں میں تمام سہولیات سے محروم ہو جائیں گے، جس کے باعث ہزاروں بیماروں اور زخمیوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ وزارت صحت غزہ کے مطابق، اسرائیلی جنگ میں اب تک 52,567 فلسطینی شہید اور 118,610 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، شہدا کی تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے اور ہزاروں افراد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جنہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت حملے میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
یمن میں، اسرائیلی فضائیہ کے 30 جنگی طیاروں نے الحدیدہ پر حملہ کیا، جو ایک روز قبل تل ابیب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حوثیوں کے میزائل حملے کے جواب میں کیا گیا۔ حوثیوں کے زیرانتظام وزارت صحت نے بتایا کہ، باجیل کے علاقے میں واقع سیمنٹ فیکٹری پر حملے میں ایک شخص جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے۔ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے مطابق، ان کے لڑاکا طیاروں نے الحدیدہ اور اس کے اطراف میں حوثیوں کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جب کہ بندرگاہ کو ایرانی ہتھیاروں اور دہشت گردی سے متعلق سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ سیمنٹ فیکٹری کو سرنگیں اور فوجی ڈھانچہ تیار کرنے میں استعمال کیے جانے پر نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی سلامتی کابینہ نے ایک متفقہ فیصلے میں غزہ پر فوجی کارروائی میں وسعت دینے، فلسطینی علاقوں پر قبضے اور جنوبی غزہ میں آبادی کی منتقلی کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ حکام کے مطابق، فوج کئی ماہ تک شدید لڑائی میں مصروف رہے گی، جب کہ حکومت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے مجوزہ دورے کا انتظار کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے فلسطینی امور، فرانسسکا البانیز نے مغربی میڈیا کی غزہ جنگ پر رپورٹنگ پر تنقید کرتے ہوئے ’ایکس‘ پر سوال اٹھایا کہ، کیا مین اسٹریم مغربی میڈیا کے پاس صحافت کی اخلاقیات باقی ہیں؟ ان کا تبصرہ اسرائیلی اخبار ہارٹز کی جنگ کی بربریت پر رپورٹنگ کے تناظر میں سامنے آیا، جسے مغربی میڈیا نظر انداز کر رہا ہے۔
ادھر واشنگٹن میں اسرائیلی یومِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی، اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ، اس سال یومِ آزادی تلخ ہے کیونکہ 59 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ، اگلے سال اسرائیل کے لیے امن، خوشحالی اور اتحاد کی حقیقت کو ممکن بنانے کے لیے انتھک محنت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ، ابراہم معاہدے کی توسیع، غزہ میں انسانی امداد اور عرب ریاستوں سے تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں جاری ہیں، جن کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ وٹکوف کے بیان کے مطابق ٹرمپ اگلے ہفتے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے۔
اس دوران مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں نے فلسطینی کاشتکاروں کے زیتون کے متعدد درخت کاٹ دیے۔ کاشتکاروں نے صبح جب اپنے کھیتوں کا رخ کیا تو انہیں اس تخریبی کارروائی کا علم ہوا، جس سے وہ افسردہ ہوگئے۔ اس سے پہلے بھی اسرائیلی فوج کی نگرانی میں آبادکار ایسے حملے کرتے رہے ہیں اور الٹا فلسطینیوں کو ہی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔