ایران نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان مجوزہ سرحدی راہداری کو مسترد کر دیا

ایران نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امریکا کی ثالثی سے طے پانے والے امن معاہدے میں شامل مجوزہ ‘سرحدی راہداری’ کو مسترد کر دیا ہے، جسے خطے کے دیگر ممالک نے پائیدار امن کے لیے اہم قرار دیا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر کے سینیئر مشیر، علی اکبر ولایتی نے ہفتے کے روز کہا کہ، تہران اس منصوبے کو ‘روس کے ساتھ یا اس کے بغیر’ روک دے گا، حالانکہ ایران روس اور آرمینیا کا اسٹریٹیجک اتحادی ہے۔

انہوں نے امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ، قفقاز ایک ایسی زمین ہے جسے وہ 99 برس کے لیے لیز پر لے سکتے ہیں۔ ولایتی نے کہا کہ، یہ راہداری ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کے لیے راستہ نہیں، بلکہ ‘ان کی قبر’ ثابت ہوگی اور اس منصوبے کو آرمینیا کی علاقائی سالمیت کے خلاف ‘سیاسی غداری’ قرار دیا۔

یہ معاہدہ جمعے کو وائٹ ہاؤس میں دستخط کی تقریب کے دوران منظر عام پر آیا، جس میں امریکا کو آرمینیا سے گزرتے ہوئے آذربائیجان کو نخچیوان سے جوڑنے والے راستے کی خصوصی ترقیاتی حقوق ملیں گے۔ یہ راستہ ایران کی سرحد کے قریب سے گزرے گا اور اسے ‘ٹرمپ روٹ فار انٹرنیشنل پیس اینڈ پراسپیرٹی’ کا نام دیا جائے گا، جو آرمینیا کے قانون کے تحت چلایا جائے گا۔ ولایتی کا کہنا تھا کہ، اس سے نیٹو کو ایران اور روس کے درمیان ‘سانپ کی طرح’ جگہ بنانے کا موقع ملے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ نے الگ بیان میں اپنی سرحدوں کے قریب کسی بھی غیر ملکی مداخلت کے منفی نتائج پر تشویش کا اظہار کیاہے۔ وزارت نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ، کسی بھی منصوبے کو قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ اور غیر ملکی مداخلت کے بغیر بنایا جانا چاہیے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں