ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں، مگر وہ بنا سکتا ہے، ڈائریکٹر انٹرنیشنل اٹاملک انرجی ایجنسی

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ ایران کے پاس فی الحال جوہری ہتھیار موجود نہیں، لیکن وہ ایسے مواد کا مالک ہے جس سے وہ جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔

فنانشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گروسی نے کہا کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کیے، تو اس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں ایک ‘سلسلہ وار ردعمل’ پیدا ہو سکتا ہے، جس کے سنگین علاقائی اور عالمی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے یہ بھی انتباہ کیا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات میں جاری تعطل اگر برقرار رہا تو اس سے ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کا خطرہ بڑھ جائے گا ، ایسا خطرہ جو امریکہ اور اسرائیل دونوں کی جانب سے ظاہر کیا جا چکا ہے۔

اس تناظر میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو 2015 کے جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) کے فریق تھے، اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اقوام متحدہ کی پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرنے کے لیے ‘ٹرگر میکانزم’ استعمال کیا جائے۔ یہ اقدام معاہدے کی 10 ویں سالگرہ یعنی اکتوبر میں اپنی مدت مکمل ہونے سے پہلے ممکن ہے۔

دوسری جانب ایران نے IAEA بورڈ آف گورنرز کے آئندہ اجلاس سے قبل تینوں یورپی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ایران کے خلاف قرارداد کی حمایت کی، تو یہ ان کی جانب سے ایک ‘بڑی اسٹریٹجک غلطی’ ہوگی۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک نے خیرسگالی کے بجائے ایران کے خلاف جانبدارانہ اقدامات کیے ہیں اور خبردار کیا کہ ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی پر فیصلہ کن ردعمل دے گا۔

رافیل گروسی کی ایک خفیہ رپورٹ، جو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کو گزشتہ ہفتے پیش کی گئی، میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایران نے تین مقامات پر غیر اعلانیہ جوہری مواد کے ساتھ خفیہ سرگرمیاں انجام دی ہیں۔ رپورٹ باضابطہ طور پر جاری نہیں کی گئی، مگر بی بی سی سمیت کچھ ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ رپورٹ میں ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں ’سنگین تشویش‘ کا اظہار کیا گیا ہے، خاص طور پر اس بات پر کہ ایران میں انتہائی افزودہ یورینیم کی مقدار تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران نے جوہری پروگرام کی نگرانی میں ایجنسی کے ساتھ متوقع سے کم تعاون کیا ہے۔ ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کی گئی دستاویز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایجنسی کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب مغربی طاقتیں ایران کے خلاف نئی قرارداد پر غور کر رہی ہیں، جو اگر منظور ہو جاتی ہے تو تقریبا20 سال بعد پہلا موقع ہوگا جب ایران پر باضابطہ طور پر اپنے جوہری وعدوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جائے گا۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیوں کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھے گا اور کسی بھی سیاسی دباؤ یا استحصال کا مؤثر جواب دے گا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں