انسٹاگرام کے حفاظتی فیچرز، کم عمر صارفین ایک کلک پر غیر متعلقہ اکاؤنٹس بلاک کر سکیں گے

انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے کم عمر صارفین کے تحفظ کے لیے نئے حفاظتی فیچرز متعارف کرا دیے ہیں، جن میں ایسے اکاؤنٹس کی معلومات فراہم کرنا شامل ہے جو انہیں پیغامات بھیجتے ہیں، اور ایک کلک سے ایسے اکاؤنٹس کو بلاک یا رپورٹ کرنے کا آپشن بھی دیا گیا ہے۔

کمپنی نے بدھ کو اعلان کیا کہ، اس نے ہزاروں ایسے اکاؤنٹس حذف کر دیے ہیں جو بچوں کے اکاؤنٹس (خاص طور پر 13 سال سے کم عمر بچوں کے) پر جنسی نوعیت کے تبصرے کر رہے تھے یا ان سے جنسی نوعیت کی تصاویر کا مطالبہ کر رہے تھے۔

میٹا کے بلاگ پوسٹ کے مطابق، ان میں سے 1,35,000 اکاؤنٹس تبصرے کر رہے تھے جبکہ 5,00,000 ایسے اکاؤنٹس تھےجنہوں نے نامناسب انداز میں بچوں سے رابطہ کیا۔

یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب سوشل میڈیا کمپنیوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ، وہ یہ یقینی بنائیں کہ، ان کے پلیٹ فارمز کم عمر صارفین کی ذہنی صحت اور فلاح و بہبود کو نقصان نہ پہنچائیں، خاص طور پر ایسے بالغ افراد سے تحفظ فراہم کریں جو بچوں کو نازیبا تصاویر بھیجنے یا وصول کرنے کے لیے مجبور کرتے اور پھر انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔

میٹا کے مطابق، نو عمر صارفین نے ‘سیفٹی نوٹس’ دیکھنے کے بعد دس لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس کو بلاک کیا اور ایک ملین اکاؤنٹس کو رپورٹ کیا۔ یہ نوٹس صارفین کو پرائیویٹ میسجز میں محتاط رہنے اور کسی بھی غیر موضوع چیز کو رپورٹ یا بلاک کرنے کی یاد دہانی کراتا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں، میٹا نے مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے یہ جانچنے کا سلسلہ شروع کیا تھا کہ، آیا بچے اپنی عمر چھپا کر انسٹاگرام استعمال کر رہے ہیں یا نہیں، کیونکہ انسٹاگرام صرف 13 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ہے۔ اگر کسی صارف کی اصل عمر کم پائی جائے تو اس کا اکاؤنٹ خودبخود ‘ٹین اکاؤنٹ’ میں تبدیل کر دیا جائے گا، جس پر بالغ اکاؤنٹس کی نسبت زیادہ پابندیاں ہوں گی۔

2024 میں میٹا نے اعلان کیا تھا کہ، تمام نو عمر صارفین کے اکاؤنٹس از خود نجی (پرائیویٹ) ہوں گے، اور انہیں صرف وہی لوگ میسج کر سکیں گے جنہیں وہ پہلے سے فالو یا کنیکٹ کر چکے ہوں۔

واضح رہے کہ، میٹا کو امریکہ کی درجنوں ریاستوں کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے، جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ، کمپنی نے جان بوجھ کر انسٹاگرام اور فیس بک پر ایسے فیچرز ڈیزائن کیے جو بچوں کو پلیٹ فارم کے استعمال کا عادی بناتے ہیں، اور اس سے ان کی ذہنی صحت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں