اتر پردیش کے پراگ راج میں جاری دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع، مہا کمبھ میلے میں بدھ کی صبح بھگدڑ مچنے سے کئی افراد کے ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لاکھوں ہندو عقیدت مند مقدس سنگم میں ڈبکی لگانے کے لیے جمع تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔ انہوں نے ہلاک شدگان کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ تاہم، انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا کہ بھگدڑ صبح 1 بجے سے 2 بجے کے درمیان اس وقت مچی جب عقیدت مند مذہبی پیشواؤں کی آمد و رفت کے لیے بنائی گئی رکاوٹوں کو پھلانگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے کسی ہلاکت کا ذکر نہیں کیا، حالانکہ مقامی خبر رساں اداروں نے 10 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر دی ہے۔
موقع پر موجود عینی شاہدین کے مطابق لوگ اپنے بچھڑے ہوئے رشتہ داروں کے بارے میں معلومات کے لیے عارضی ہسپتالوں کے باہر جمع تھے۔ ریسکیو عملے زخمیوں کی مدد کر رہے تھے جبکہ پولیس ہجوم کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ جائے حادثہ پر لوگوں کا سامان، کپڑے، کمبل اور بیگ بکھرے پڑے تھے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بھگدڑ کی وجہ کیا تھی۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ “صورتحال اب قابو میں ہے، لیکن یہاں عازمین کا بہت بڑا ہجوم ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً 90 ملین سے 100 ملین عازمین جمع ہوئے تھے۔ ان کے مطابق بدھ کی صبح 8 بجے تک تقریباً 30 ملین لوگ مقدس اشنان کر چکے تھے۔
بدھ کا دن چھ ہفتے جاری رہنے والے اس میلے کا ایک مقدس دن تھا، اور حکام توقع کر رہے تھے کہ ریکارڈ 100 ملین عقیدت مند گنگا، یمنا اور افسانوی دریائے سرسوتی کے سنگم پر ڈبکی لگائیں گے۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ سنگم میں ڈبکی لگانے سے ان کے گزشتہ گناہ دھل جاتے ہیں اور ان کی موت کے بعد نئی زندگی کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔
مہا کمبھ میلہ کیا ہے؟
مہا کمبھ میلہ، جو ہر 12 سال بعد منعقد ہوتا ہے، 13 جنوری سے شروع ہوا اور یہ دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہے۔ حکام توقع کر رہے ہیں کہ مجموعی طور پر 400 ملین سے زیادہ لوگ اس زیارت گاہ پر جمع ہوں گے۔
تقریباً 50,000 سیکورٹی اہلکار شہر میں امن و امان برقرار رکھنے اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات ہیں، اور 2,500 سے زیادہ کیمرے ہجوم کی نقل و حرکت اور کثافت کی نگرانی کرتے ہیں تاکہ اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ 2013 میں، اسی میلے میں شرکت کرنے والے کم از کم 40 زائرین پراگ راج کے ایک ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں ہلاک ہو گئے تھے۔