شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ امریکی ثالثی میں جاری مذاکرات کا مقصد تعلقات کو معمول پر لانا نہیں، بلکہ 1974 کے سرحدی حدود کے معاہدے کی بحالی ہے۔
الشرع کے مطابق، مذاکرات میں کسی بھی مرحلے پر تل ابیب کے ساتھ سفارتی یا سیاسی تعلقات کی بحالی پر بات نہیں ہوئی ہے۔
قطر پر حالیہ حملے کے پس منظر میں اسرائیل کے ساتھ جاری بات چیت پر تبصرہ کرتے ہوئے عبوری صدر نے کہا،اگر سوال یہ ہے کہ کیا مجھے اسرائیل پر بھروسہ ہے؟ تو میں اسرائیل پر بھروسہ نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ شام لڑنا جانتا ہے، مگر وہ جنگ نہیں چاہتے۔
الشرع نے سویدا کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات تکمیل کے قریب تھے کہ وہاں پرتشدد واقعات نے اس عمل کو متاثر کیا۔ ان کے مطابق، اب کوشش یہ ہے کہ شام اور اسرائیل کے مابین 1974 کے معاہدے کو بحال کر لیا جائے، تاکہ جنوبی شام کے علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ختم ہو سکے۔
واضح رہے کہ 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد شام کے کئی علاقے اسرائیل کے قبضے میں چلے گئے تھے، جس کے بعد 1974 میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی حدود پر معاہدہ طے پایا تھا۔ بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شام کے مزید کئی علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔